ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
سارا قرآن پاک یاد ہے اور پچاس برس تک بھی ہم پچاس جگہ نہیں بھولے تو ہم اپنے مقابلہ میں اس بھولنے والے کو اکمل کیسے سمجھیں گے بلکہ اپنے ہی کو سمجھیں گے ہاں احتمالا افضل سمجھیں گے باعتبار مال کے ـ اور یہ بہت ہی سہل ہے یعنی یہ سمجھے کہ ممکن ہے میرے انجام سے اس کا انجام بہتر ہو اور باعتبار حال کے بھی اس طرح زیادہ مستعبد نہیں کہ ممکن ہے کہ اس میں کوئی ایسی خوبی ہو جس سے خدا کے نزدیک یہ زیادہ مقبول اور پسندیدہ ہو اور مجھ میں وہ خوبی نہ ہو یہ عنوان فہم اور عمل میں بہت سہل ہے ـ ( 39 ) اپنے شیخ کو سب سے افضل سمجھنا ضروری نہیں ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کو ایسی چیز سے بھی منزہ رکھا جاتا ہے جو عرفا عیب ہو اس لئے کہ ان کے سپرد تبلیغ ہے اور اس کے موثر ہونے کے لئے مبلغ کی عظمت کی ضرورت ہے اور ایسے عیب سے عظمت نہیں رہتی ـ اسی کی ایک فرع ہے کہ بیوی کا فحش بھی عرفا عیب ہے اس لئے اس سے بھی انبیاء کو پاک رکھا گیا اور کفر عرفا عیب نہیں اس لئے بعض انبیاء کی بیویاں مومن نہ تھیں ـ ( 40 ) بدعتیوں سے ملنا اچھا نہیں ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت بدعتیوں سے ملنا کیسا ہے ـ فرمایا کہ اچھا نہیں ـ کانپور کے بدعتیوں کا ذکر فرماتے ہوئے حضرت والا نے فرمایا کہ مجھ سے کوئی خفا نہ تھا سب محبت کرتے تھے اور مالی خدمت بھی کرتے تھے ـ میں قبول کر لیتا تھا اور یہ جو میں نے کانپور کے بدعتیوں کا ذکر کیا ہے وہ ایسے بدعتی تھے جیسے ایک شخص کا گدھا کھویا گیا تھا وہ اس کی تلاش میں پھر رہا تھا ایک شخص سے پوچھا کہ تم نے گدھا تو نہیں دیکھا اس نے کہا کہ ایک گدھی تو دیکھی ہے کہنے لگا کہ وہی ہوگی اس نے کہا کہ تم تو کہتے تھے کہ گدھا ہے کہنے لگا کہ ایسا زیادہ گدھا بھی نہیں تھا ـ ( 41 ) بزرگوں کی تربیت کا اثر ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں جس وقت کانپور کے مدرسہ فیض عام میں مدرس ہو کر گیا ہوں تقریبا بیس برس کی عمر تھی مجھ سے کہا گیا کہ آپ وعظ میں