ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اعتقاد تو سب کے ساتھ نیک رکھے لیکن معاملہ سب کے ساتھ احتیاط کا رکھے ۔ اعتقاد میں بدگمان نہ ہو معاملہ میں بدگمان ہو مثلا بلا اطمینان کامل کے قرض نہ دے محرم راز بنائے کہ کوئی خدمت سپرد نہ کرے ۔ معاملہ تو ایسا کرے باقی اعتقاد یہی رکھے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول ہے جیسے گلستان میں حضرت شیخ شعدی رحمتہ اللہ نے فرمایا ہے ۔ ہرا کر جامہ پارسا بینی پار سادان ونیک مرد انگار ورنہ بخشد خدائے بخشدہ محتسب را درون خانہ چہ کار یہ تو اعتقاد کے متعلق فرمایا ہے اورمعاملہ کے بارے میں بوستان میں فرماتے ہیں ۔ نگہ دار دآں شوخ درکیسہ در کہ داند ہمہ خلق راکیسہ بر مولوی عبدالحامد صاحب دریا بادی نے انہیں دونوں قولوں کے متعلق اشکال کیا تھا کہ ان دونوں میں بظاہر تعارض معلوم ہوتاہے ۔ میں نے یہی جواب دیا تھا کہ گلستان کا شعر تو اعتقاد کے متعلق ہے اور بوستان کامعاملہ کے متعلق ہے ۔ انہوں نے اس تحقیق کو بہت پسند کیا اور یہ جو قول مشہور ہے ۔ الحزم سوءالظن وہ بھی معامعلہ کے متعلق ہے کہ احتیاط اسی میں ہے کہ معاملہ ایسے کرے جیسے کوئی بدگنمان معاملہ کرتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ اعتقاد میں بھی بدگمانی ہو ۔ اعقتاد کے درجہ میں تو نیک گمان رکھے لیکن معاملہ احتیاط ہی کا کرے ۔ گو بعض صوفیوں نے اس قول کے یہ معنی لگائے ہیں کہ الحزم سوءالظن اے یعنی احتیاط یہ ہے کہ اپنے ساتھ سو ظن رکھے ۔ لیکن درحقیقت یہاں سوظن سے مراد سوظن نفسہ نہیں ہے بلکہ سو ظن بغیرہ ہے اور اس میں وہی تفصیل ہے جو میں نے ابھی بیان کی ۔ (194) ہم لوگوں کا معصیت سے بچتا ہی بڑی دولت ہے ۔ ایک دیہاتی طالب نے عرض کیا کہ خواب میں آپ نے سورہ بقرٰہ آخری آیتیں پڑھنے کی ہدایت کی تھی کیا میں پڑھا کروں ۔ فرمایا کہ جب پھر کبھی خواب میں نظر آوں تب خواب ہی میں یہ پوچھ لینا اور یہ فرمایا کہ سے اٹھا دیا کہ ایسی فضول باتیں یہاں نہ لایا کرو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا واقعہ بیان فرمایا کہ ایک شخص کو حاضر کیا اور کہا کہ یہ اقرار کر رہاہے کہ اس نے خواب میں میری ماں کے ساتھ زنا کیا ہے اس پر حد جاری کی جائے ۔ حضرت عمر