ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
حالت ہو کہ مرنے لگے تو اس بنا پر اس لڑکے پر اس کی حرکت کی وجہ سے غصہ بھی ہوگا مگر اس کے ساتھ ہی اس کی اس حالت زار کو دیکھ کر رحم بھی آءے گا بس وہی حال میرا تمہارے ساتھ ہے ۔ (173) سلسلہ چشتیہ میں تخلیہ سے مقدم ہے فرمایا فلسفہ نے جو علم کے متعلق بحث کی ہے کہ علم مقولہ کیف سے ہے یا مقولہ انفعال سے یا مقولہ اضافت سے تو یہ باری تعالٰٰی کے علم کے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ بحث صرف مخلوق کے علم کے متعلق ہے باقی باری تعالٰی کے علم کی کنہ یہ کسی کا معلوم ہی نہیں اورجب کنہ معلوم نہیں تو اس کے سب احکام بھی معلوم نہیں اسلئے اگر اس پر کوئی اشکال وارد ہوتو سوائے اس کے کوئی جواب نہیں کہ ہم کو اس کا غلبہ نہیں ۔ (174) حق تعالٰی شانہ کے سوا تمام اشیاء حادث ہیں فرمایا ایک شب کے زیادہ حصہ میں خواب میں خود بخود ذہن میں حکیم سنائی رحمتہ اللہ علیہ کا ی شعر مکرروارد ہوتا رہا ۔ بہر چہ از دوست وامانی چہ کفران حرف وچہ ایمان بہر چہ از یار دو واقفی چہ زشت آں نقش وچہ زیبا جب بیدار ہوا تب بھی یہ شعر ذہن میں تھا اسی وقت دفعتا یہ خیال ہوا کہ کیا اس مضمون کا کوئی منقول ماخذ ہوسکتا ہے ۔ وجہ اس خیال کی یہ ہوئی کہ ظاہر اس پر یہ اشکال ہوتا ہے کہ ایمان اور نقش زیبا جس سے مراد احوال و اعمال صالحہ ہیں محبوب سے مانع اور مبعد کیسے ہو سکتے ہیں سو فورا ہی یہ آیت قلب میں وارد ہوئی ۔ ولا تصل علی احدمنھم مات ابدا دیکھئے کہ صلوۃ ایک عمل صالح اور ایمان کا شعبہ ہے مگر خاص محل میں منہی عنہ ہے اور منہی عنہ کا مانع عن القرب ہونا ظاہر ہے تو ایک عمل میں دونوں وصف یعنی ایمان اور ابعاد جمع ہو گئے جس میں راز یہ ہے کہ ایمان تو اپنی ذات میں ہے اور موجب بعد عارضی سے ہے یعنی حسن لنفسہ اور قبیح لغیرہ اور ایسے اعمال بکثرت ہیں پس شعر مذکور شریعت پر منطبق ہوگیا اور محقق صوفی کے کسی قول پر خلاف شریعت ہونے کا شبہ نہیں رہا اوراسی کے بالکل ساتھ ہی ایک فقہی مسئلہ کا حل بھی دفعتا ذہن میں آگیاجو صلوۃ الجنائز فی المقبرہ کے متعلق تھا صبح ہی کو اس