ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
بشاش اور خوش بخوش اپنی اس ناکامیابی پر کسی قسم کی ناگواری نہ تھی اس یہودی پر اس کا بہت اثر ہوا کہ مسلمان ایسے ہوتے ہیں وہ باہر آکر کہتا ہے کہ اللہ اکبر ایک بادشاہ اپنی زرہ کی چوری پر باوجور خود پہچان لینے کے اپنے اختیار سے کام نہ لے اور اپنے ماتحت قاضی کے یہاں جاکر فریادی یو اور قاضی نے یہ غضب کیا کہ اپنے بادشاہ کے خلاف ایک ادنی یہودی رعیت کے مقابلہ میں فیصلہ سنا دیا اور بادشاہ کو مطلق ناگواری نہ ہوئی بلکہ اپنے خلاف فیصلہ سن کر بھی خوش بخوش باہر نکلا اتنا انصاف اور اتنی آزادی اہل باطل میں ہو نہیں سکتی بے شک یہ مذہب حق ہے جس کی برکت سے یہ صفت حاصل ہوئی یہ کہہ کر بے ساختہ کہا اشہد ان لا الہ الا اللہ واشہد ان محمد رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پھر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو وہ زرہ دینے لگا کہ یہ واقعی آپ ہی کی ہے آپ نے فرمایا نہیں اب تمہیں اس کو اپنے پاس رکھو ہم نے تو یہ اب تمہیں کو دی پھر وہ آپ کے ساتھ ہی رہا اور جنگ صفین میں شہید ہوا ۔ اس زمانہ میں ایسی حالت تھی مسلمانوں کی اور اب تو وعظوں سے بھی مسلمان نہیں ہوتے اور اس وقت مسلمانوں کے واقعات وحالات دیکھ کر مسلمان ہوتے تھے ۔ ( 226 ) حقیقت اجتہاد کسی سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شریعت کو بدنام کیا ہے دو گروہوں نے ایک تو زاہد ان خشک نے کہ بہت سی جائز چیزوں کو بھی کو جائز سمجھ لیا بعض لوگ باوجود صحت عقیدہ کے عمل میں تشدد یا تساہل کرتے ہیں حالانکہ شریعت افراط تفریط دونوں سے پاک ہے بعض لوگ باوجود صحت عمل کے جاہلوں کے اعتراضات کے خوف سے اصل احکام کو چھپاتے ہیں حالانکہ ہماری شریعت ایسی نہیں ہے کہ اس کے کسی مسئلہ کے اظہار سے ہمیں شرم آئے ہماری شریعت تو مثل اس حسین کے ہے جس کے حسن مین کسی قسم کی کمی نہیں بال بھی حسین چہرہ بھی حسین آنکھیں بھی حسین ہاتھ پاؤں بھی سڈول قد بھی موزوں غرض سرتایا حسین ہے ۔ اس کو باستثناء مواقع خاص کیا ضرورت ہے اپنا منہ چھپانے کی جس کے حسن مٰیں کمی ہو مثلا چہرہ پر داغ ہوں اور منہ چھپاتا پھرتا ہے کہیں ہمارا عیب ظاہر نہ ہوجائے جس کے سر میں گنج ہے اس کو اس کا اہتمام ہوتا ہے کہ کہیں سر نہ کھل جائے اور جس کے بال حسین ہوں اور پٹی نکلی ہوئی ہو اپنا سر