ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ صوفیہ سے جو بعض خشک مزاجوں کو وحشت ہے اس وحشت کی وجہ یہ نہیں کہ وہ ذکر و شغل کرتے ہیں مجاہدات ریاضات کرتے ہیں ان چیزوں کی تو اصل نصوص میں ہے بلکہ وجہ وحشت کی یہ ہے کہ اس جماعت کا نام صوفیہ رکھ دیا گیا بس اس سے لوگوں کو وحشت ہے اس لقب سے اس کا ایہام ہوتا ہے کہ یہ جماعت علماء کی جماعت کے علاوہ کوئی جماعت ہے اور ان کے مقابل ہے اس جماعت کا نام بھی علماء ہی ہوتا تو اچھا ہوتا ایک تو لوگوں کو وحشت نہ ہوتی دوسے علماء میں ان کا درجہ اعلی شمار ہوتا اس لئے کہ طریق احکام سے کوئی جدا چیز نہیں بس طریق کے عالم احکام ہی کے عالم ہیں اس لئے ان کا لقب علماء نہایت صحیح ہوتا اور دونوں کے جدا نہ ہونے کا بیان یہ ہے کہ یہی نماز روزہ حج و زکوۃ وغیرہ تصوف ہیں ان ہی کی تکمیل کے لئے ذکر و شغل کرایا جاتا ہے ـ میں نے تو قرآن و حدیث سے بحمد اللہ مسائل تصوف کو ثابت کر دیا ہے اور یہ دکھلا دیا ہے کہ یہی اعمال مامور بہا طریق ہیں اور رضاء حق مقصود ہے اس کے علاوہ تیسری کوئی چیز نہیں ـ اور یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ مشائخ کے یہاں جو خاص طریق کی تعلیم ہوتی ہے وہ سب تدابیر کے درجہ میں ہیں مقصود کی معین ہیں ـ غرض قرآن و حدیث تمام تصوف سے پر ہیں البتہ سمجھنے کے لئے فہم کی ضرورت ہے ـ ( 12 ) ہر امر کے قواعد و اصول ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بحمد اللہ یہاں پرہر کام اور ہر بات کا قاعدہ ہے بدوں قاعدہ کوئی کام نہیں اور نہ بے قاعدہ کوئی تعلیم ہوتی ہے ـ پہلے قاعدہ کی پھر اور چیزوں کی تعلیم ہوتی ہے حتی کہ میرے یہاں اس کا بھی قاعدہ اور قانون ہے کہ اگر کہیں سے مثلا کھانا پکا ہوا آئے یا دودھ وغیرہ آئے سو اگر لانے والا شناسا اور معتمد ہے تو لیا جاتا ہے اگر غیر شناسا ہے نہیں لیا جاتا اب ان قواعد پر کوئی اعتراض کرے تو اس کا کیا علاج ـ ( 13 ) تمام دین خود نظم ہے ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل یہ بھی ایک رسم ہے جو نہایت گندی رسم ہے کہ مشائخ کے یہاں گھروں پر مریدین براہ راست ہدیہ بھیج دیتے ہیں پیر صاحب کو خبر بھی نہیں ہوتی ـ بعض کے یہاں تو خدام ایسے ہیں کہ چیز آئی اور فورا اٹھا کر بھاگے اور پیر صاحب کے