ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
(246) ملفوظات قلمبند کرنے کے لئے بڑے سلیقے کی ضرورت ہے حضرت اقدس مدظلہم العالی کے خاص معالجین حکیم فلاں صاحب ہیں جو حضرت اقدس کے خلیفہ خاص بھی ہیں اور بغایت عقیدت وخلوص تقریبا ہر جمعرات کو حاضر خدمت ہوتے رہتے ہیں مگر سوء اتفاق سے حضرت اقدس کی اس مرتبہ کی علالت کے دوران میں وہ بھی ایسے بیمار ہوگئے کہ نقل وحرکت سے بھی معذور تھے جب حضرت اقدس کی علالت کا سلسلہ ممتد ہونے لگا اور مقامی اطباء کا علاج سود مند نہ ہوا تو حضرت اقدس کے ایک جان نثار خادم خاص ااور بہت بڑے طبیب نے حاضر ہو کر اور یہیں تھانہ بھون میں اسی غرض کے لئے مقیم رہ کر علاج شروع کیا لیکن اتفاق کی بات یہ ہے کہ باوجود انتہائی توجہ اور مہارت تامہ کے اور بڑی قیمتی قیمتی دوائیں اپنے پاس س دینے کے ان کے علاج سے معتدبہ نفع محسوس نہ ہوا اس وقت انہوں نے بڑے مصارف برداشت فرما کر اپنے صاحبزادے کو جو نہایت ذہین ذکی اور فن طب میں کامل ہیں بذریعہ تار ایک بہت دور مقام سے مع قیمتی ادویہ خاصہ کے فورا بلوایا اور پھر علاج ان کے سپرد کیا گیا۔ انہوں نے جس انتہائی توجہ خلوص اور رات دن کی دوڑ دھوپ سے علاج کیا اس کی نظیر ملنا مشکل ہے ۔ حضرت اقدس کی ادنی تکلیف س ان کی راتوں کی نیند اڑ جاتی لیکن چونکہ حضرت اقدس کی لطافت مزاج اور دنیا س نرالی رفتا طبیعت ان حضرات کے احاطہ ذہنی سے بلا تر تھی اس لئے اصول نبیہ کی سخت پابندی کے ساتھ معالجہ کیا جو ان کا بصورت موجودہ فرض منصبی تھا لہذا باوجود مطابق اصول ہونے کے معالجہ کماحقہ موثر نہ ہوا اور چونکہ معالجہ کو بلا کسی نمایا ں نفع کے ایک معتدبہ مدت گزر چکی تھی اور روز بروز کمزوری بڑھتی چلی جارہی تھی نیز حضرت اقدس کے اصل معالج مستقل بھی اپنی علالت سے افاقہ پذیر ہوتے ہی حاضر خدمت ہو گئے اس لئے مجبورا تبدیل کی رائے قائم ہوئی ۔ لیکن اس کے ساتھ ہی معالج موجود کی دل شکنی کا مشکل سوال بھی درپیش تھا جس کی وجہ سے تیمار داری کشمکش میں مبتلا تھے کہ خود حضرت اقدس ہی نے اس مشکل کو بھی نہایت سہولت اور صفائی سے حل فرما دیا وہ اس طرح کہ اسی شب کو جس روز کہ معالج قدیم آگئے تھے ان معالج کو حسب ذیل رقعہ تحریر فرمایا دھو لہذا ۔ نقل والا نامہ حضرت اقدس بنام معالج جن کے زیر علاج تھے