ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
مدرسہ کے چندہ کی ترغیب دیا کریں ـ میں نے کہا کہ نقل کے تو خلاف ہے ہی مگر عقل کے بھی تو خلاف ہے ـ اگر میں وعظ میں ترغیب دیکر مہینہ میں دو سو روپیہ جمع کروں تو پونے دو سو تو تم کو دیدوں اور پچیس روپیہ میں لیا کروں ـ اگر یہ کام کروں تو خود ہی دو سو کیوں نہ رکھوں ـ مجھ کو بحمد اللہ اس متعارف چندہ کے کام سے شروع ہی سے وحشت ہے میں نے اپنے بزرگوں کی آغوش میں پرورش پائی ہے ان کی تربیت کا اثر ہے ـ ( 42 ) حضرت حکیم الامت کو حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کی بشارت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اللہ کے فضل سے اور اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت اور توجہ سے علم کی ہر ضروری چیز قلب میں بقدر ضرورت اللہ تعالی پیدا فرما دیتے ہیں ـ یہ ان کی ایک بہت بڑی نعمت ہے ـ ایک مرتبہ زمانہ طالب علمی میں ہی حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ تم جہاں جاؤ گے تم ہی تم ہو گے میدان خالی ہے ـ خیر خالی تو نہیں دیکھا مگر مثل خالی کے دیکھا جہاں مخالف مغلوب ہی رہے ـ ( 43 ) حضرت حاجی صاحب کا اپنی مدح کی تاویل فرمانا ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی یہ حالت تھی کہ جب کوئی بزرگ مشائخ میں سے آتے اور حضرت کی تعریف کرتے ان کے چلنے جانے کے بعد فرمایا کرتے تھے کہ اللہ میاں کی ستاری ہے کہ اہل نظر کی نظر سے بھی میرے عیوب چھپا رکھے ہیں کیسی شان ہے ان حضرات کی بالکل ہی فانی محض ہیں ـ معلوم ہوتا ہے کہ اس عالم کے رہنے والے ہی نہ تھے ہر وقت اسی طرف کا استغراق اسی طرف کا دھیان دل میں رچا ہوا تھا بجائے اس کے کہ اہل بصیرت کی مدح سے کمال کا گمان ہوتا خود مدح کی تاویل فرماتے تھے ـ ( 44 ) حضرات انبیاء علیہم السلام کے علوم کی عجیب شان ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ علوم عالی اور عنوان سہل یہ انبیاء ہی کو عطا ہوا ہے مگر انبیاء علیہم السلام کے علوم ایسے عالی نہ ہوتے تو افلاطون اور ارسطو کو نبوت عطا ہوتی مگر حق تعالی کو تو علم تھا کہ افلاطون اور ارسطو انبیاء کے سامنے ہیں کیا بلا ـ فی الحقیقت