ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
تمہاری طرف ہے گو باوجود اس کے پھر جو وہ جلد کامیاب ہو گیا اور تم کو دیر لگی تو اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لوگوں کا حال تو گیلی لکڑیوں کا سا ہے اور وہ شخص جو آیا تھا وہ سوکھی لکڑی تھا ـ یعنی اس شخص کے اندر بھی گو مثل تمہارے اول اول رذائل نفس کی رطوبات موجود تھیں مگر وہ شخص اپنی ان رطوبات کو مجاہدات و ریاضت اختیاریہ یا اضطرایہ کی حرارت سے یہاں پہنچنے سے مدتوں پہلے فنا کر چکھا تھا جس کی وجہ سے وصول حق کی اس کے اندر کافی استعداد پیدا ہو چکی تھی اس لئے ہماری تعلیمات کا اثر اس کے اندر زیادہ ہوا اور وہ شخص جلد کامیاب ہو گیا بخلاف تمہارے کہ تم نے چونکہ یہاں آنے سے قبل کبھی ریاضت و مجاہدہ کی حرارت کا مزہ ہی نہ چکھا تھا اس لئے جب تم ہمارے پاس پہنچے تو تمہارا وہ حال تھا جو ایک گیلی لکڑی کا ہوتا ہے اس لئے ہم کو اتنے دن کوشش کرتے ہوئے گذرے مگر ابھی تک تو تمہارے اندر سے رذائل نفس کی وہ رطوبات ہی خشک نہیں ہو چکیں جس سے استعداد تام وصول کی پیدا ہوتی پھر وصول کہاں تو اس نو وارد کی جلد کامیابی اور تمہاری دیر میں کامیابی کی وجہ یہ تھی پس اگر غور کرو تو نہ ہماری توجہ میں کچھ کمی ہوئی اور نہ تم کو وصول میں کچھ دیر لگی لہٰذا مایوسی اور گھبرانے کی کوئی وجہ نہیں بلکہ جاؤ اور باطمنان اپنے معمولات میں مشغول رہو ایک دن وہ آئے گا کہ انشاءاللہ تعالی تم پر بھی حق تعالی کا ایسا ہی فضل ہو گا جیسا اس شخص پر ہوا ـ خدام نے جو اپنے شیخ کا یہ ارشاد سنا تو ان کی بہت تسلی ہوئی اور ان کو جو شبہ ہوا تھا کہ شیخ کو ہماری طرف توجہ نہیں بالکل رفع ہو گیا اور اب وہ پہلے سے زیادہ ذوق و شوق کے ساتھ اپنے کام میں مشغول ہو گئے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تھوڑے ہی عرصہ کے بعد وہ لوگ بھی دولت وصول سے سرفراز فرمادئے گئے ـ ہمارے حضرت حاجی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ یہ جو مشہور ہے کہ فلاں شخص کو فلاں بزرگ نے ایک نظر میں کامل کر دیا سب غلط ہے بلکہ سب کو اول مجاہدہ و ریاضت کرنا پڑتا ہے فرق صرف اتنا ہے کہ بعض لوگ شیخ کی تربیت میں پہنچ کر مجاہدات کرتے ہیں اور بعض لوگ ایک شیخ کی خدمت میں پہنچنے سے قبل ریاضت اور مجاہدہ سے فارغ ہو چکے ہوتے ہیں تو ان آخر الذکر لوگوں کو دیکھ کر یہ شبہ ہو جاتا ہے کہ ان کو بلا مجاہدہ حصول کمال ہو گیا ہے حالانکہ یہ غلط ہے بلا مجاہدہ دفعۃ کسی کو حصول کمال نہیں ہوتا الا ماشاءاللہ اور اگر یہ شبہ ہو کہ بعضی کتا بوں میں ایک بزرگ کا قصہ لکھا ہوا ہے کہ ان کے یہاں ایک بار مہمان آئے ان مہمانوں