ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
سعیدوں کو بھی یہ بات پیش آتی ہے ۔ خدا کا قرب کسی خاص شخص کے ساتھ مخصوص نہیں ۔ اب پیروں نے لوگوں کو اپنے ساتھ ایسا جکڑ بند کر رکھا ہے کہ چاہے مناسبت ہو یا نہ ہو مواقفت آئے یا نہ آئے کوئی نہ کوئی پیر ضرور ڈھونڈنا چاہیئے اور غضب یہ ہے کہ قرآن شریف کی آیت وابتغوا الیہ الوسیلۃ میں وسیلہ کی تفسیر یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے مراد شیخ سے بیعت کرنا یہ صریح تحریف ہے قرآن کی ۔ شیوخ جانے اپنے کو کیا سمجھتے ہیں گویا اردلی ہیں اللہ میاں کے کہ بدون کے اللہ میاں کے یہاں رسائی ہی نہیں ہوسکتی ۔ لاحول ولاقوۃ کیا واہیات ہے ۔ وسیلہ سے مراد یہاں اعمال صالحہ ہیں ۔ وسیلہ کہتے ہیں ۔ وسیلہ کہتے ہیں مایتقرب بہ کو یعنی جس کے ذریعہ اللہ تعالی کے ساتھ قرب حاصل ہو مگر اس کے عموم میں اتباع شیخ بھی داخل ہے کہ وہ بھی ایک عمل ہے لیکن محض شیخ ہی کی تخصیص سے وسیلہ کی تفسیر کرنا یہ تحریف ہے حاضرین مجلس میں سے ایک صاحب نے حضرت شاہ ولی اللہ صاحب کی کتاب القول الجمیل کا جواب دیا کہ اس میں بھی وسیلہ سے مراد شیخ ہی لیا ہے ۔ حضرت اقدس نے فرمایا ذرا عبارت دکھائے میں بھی دیکھوں کہ شاہ صاحب کے الفاظ کیا ہیں اور ان کا مطلب کیا ہے اور اگر بالفرض اس تحقیق کے خلاف ہی ہوتو حجت لازمہ تھوڑا ہی ہے جہاں کسی بزرگ کی کوئی تحقیق بظاہر خلاف اصول شرعیہ ہو ہم اس بزرگ کو اپنے ٹھکانے پر لاکر بٹھلائیں گے حکم کو اپنی جگہ سے نہیں ہٹائیں گے بلکہ خود ان کو ٹھیک جگہ پر لاکر بٹھلادیں گے یعنی کوئی تاویل ایسی کردیں گے کہ ان پر اعتراض نہ ہو اسی لئے میں کہا کرتا ہوں کہ صرف کتابیں دیکھنا مضر ہے اب اسی مقام کو دیکھئے کہ اگر وسیلہ سے مراد بیعت لی جائے تو ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کا معصیت کا مرتکب ہونا لازم آیا ہے کیونکہ وابتغوا امر کا صیغہ ہے جو وجوب کے لئے گویا سب لوگ تارک واجب ہوئے توبہ توبہ بات یہی ہے کہ وسیلہ کی یہ تفسیر ہی نہیں بلکہ اس سے مراد اعمال صالحہ ہیں ہاں عموم مین تعلق شیخ بھی داخل ہوسکتا ہے ۔ ( 223 ) شریعت افراط وتفریط دونوں سے پاک ہے حضرت اقدس نے ایک روز ان مولوی صاحب سے جن سے احقر جامع ملفوظات ہذا بطریق املا ملفوظات لکھوایا کرتا ہے اپنی ایک تصنیف کے مقابلہ کا کام اجرت پر ملفوظات لکھنے کے وقت میں لیا جس کی اجرت ان مولوی صاحب کو دوسری جگہ سے ملتی تھی چونکہ حضرت