ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کی کوشش بھی کرے کہ جتنی محبت اس کی اولاد کی اس کے قلب کے اندر حق تعالی نے رکھ دی ہے اس سے زیادہ کرنے لگے تو نہیں کر سکتی اور حق تعالی اضطرار سے پاک ہیں ان کا جو فعل بھی ہوتا ہے وہ ان کے قصد و اختیار سے ہوتا ہے لہٰذا حق تعالی کو جو اپنے بندوں سے محبت ہے وہ محبت بھی اختیاری ہے تو چونکہ حق تعالی کو اپنے بندوں سے اختیاری محبت ہے اور اختیاری محبت کی فی نفسہ کوئی حد نہیں ہوتی بلکہ اس مدار قدرت پر ہے اس لئے حق تعالی کو جو اپنے بندوں سے محبت ہے اس کی کوئی حد لازم نہیں ہو گی بلکہ جیسے حق تعالی کی قدرت اور اختیارات غیر محدود ہیں اسی طرح حق تعالی اپنی محبت کو جو ان کو اپنے بندوں کے ساتھ ہے جتنا چاہیں بڑھا سکتے ہیں پس ماں کی محبت کی مثال تو ایسی ہوئی کہ جیسے ایک شخص ہے اس کے پاس صرف ایک روپیہ تھا زیادہ نہ موجود ہے اور نہ حاصل کر سکتا ہے وہ اس نے اپنے ایک دوست کو دے دیا اب اگر وہ اپنے دوست کو کچھ اس سے زیادہ دینا چاہے تو نہیں دے سکتا کیونکہ اس سے زیادہ دینا اس کے اختیار ہی میں نہیں ـ اسی طرح جتنی محبت ماں کے اندر حق تعالی نے اس کی اولاد کی رکھ دی ہے اس سے زیادہ ماں کے اختیار ہی میں نہیں ـ اور حق تعالی کی محبت کی ایسی مثال چاہیں دے سکتا ہے اسی طرح حق تعالی کی محبت چونکہ اختیاری ہے جس کی کوئی حد نہیں تو وہ اس محبت و رحمت کو اپنے بندوں کے لئے جتنا چاہیں بڑھا سکتے ہیں مگر حق تعالی حکیم بھی ہیں اور مقتضاء حکمت یہ ہے کہ خاص ایک مقدار سے عطا فرماتے ہیں اس لئے محبت کی بھی ایک مقدار ہے لیکن بناء پر نصوص مانگنے سے زیادہ بھی دے سکتے ہیں اور وہ مقدار بھی کثیر اور لا تقف عند حد ہوگی تو ہر طرح حق تعالی کی محبت بڑھی رہی ـ ( 133 ) بزرگان سلف کا حال فرمایا میں نے بزرگان سلف کے تذکرے دیکھے ہیں ان کے دیکھنے سے معلوم ہوا کہ ان کی حالت اور طرز وہ نہ تھا جو آجکل کے اکثر مشائخ کا ہے ـ ان مشائخ کو دیکھا جاتا ہے کہ وہ اتباع شریعت کو وصول الی اللہ کے لئے چنداں ضروری نہیں سمجھتے ـ ان کا اعتقاد ہے کہ شریعت اور ہے اور طریقت اور ـ بلکہ بزرگان سلف کا حال تقوی طہارت اور اتباع سنت میں صحابہ کاسا تھا ـ چنانچہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ کا قصہ لکھا ہے کہ ایک بار آپ وضو