ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
کرنے میں انگلیوں کا خلال کرنا بھول گئے تو غیب سے آواز آئی کہ محبت رسول کا دعوی اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ترک ـ آپ نے فورا توبہ کی کہ آئندہ ایسی حرکت نہ کروں گا اور لکھا ہے کہ آپ کی یہ حالت تھی کہ جہاں آپ آگ کو دیکھتے تو کانپ اٹھتے کہ کہیں قیامت کے روز اس کی سزا نہ ہو ـ تو اتباع سنت میں ان حضرات کا وہی حال تھا جو حضرات صحابہ کا تھا ـ البتہ نفس کشی کے لئے جیسے مجاہدات شاقہ ان بزرگان سلف سے منقول ہیں صحابہ نے کم کئے ہیں گو صحابہ کا مذاق بھی تہذین نفس کے بارہ میں وہی تھا جو ان بزرگوں کا تھا مگر صحابہ نے جو ایسے مجاہدات زیادہ نہیں کئے تو اس کی وجہ یہ تھی کہ صحابہ کو ایسے مجاہدات کی حاجت نہ تھی کیونکہ اول تو صحابہ کی استعداد قوی ـ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فیض صحبت اس وجہ سے صحابہ کی وہ شان تھی جیسا کہ کسی نے کہا ہے آہن کہ بیاس آشنا شد فی الحال بصورت طلاشد اب رہی یہ بات کہ جب صحابہ کو حاجت نہ تھی ایسے مجاہدات کی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تو بدرجہ اولی حاجت نہ ہو گی ایسے مجاہدات کی تو پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے مجاہدات کیوں منقول ہیں ـ تو جواب اس کا یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو ایسے مجاہدات کئے ہیں تو اس کی غرض تہذیب نفس اور معالجہ نہ تھی بلکہ وجہ اس کی ذوق و شوق تھی اور جیسے حضرات صحابہ کو بوجہ قوت استعداد اور فیض صحبت ایسے مجاہدات کے اختیار کرنے کی ضرورت نہ تھی اسی طرح اب بوجہ ضعف تحمل ایسے مجاہدات کی ضرورت نہ کیونکہ اب لوگوں کے قوی ضعیف ہیں اب ایسے مجاہدات کا تحمل نہیں ہو سکتا بلکہ ایسے مجاہدات کی وجہ سے صحبت خراب ہو کر جو کچھ اعمال اس سے پہلے ہو بھی جاتے تھے وہ بھی ترک ہو جاتے ہیں حالانکہ اصل چیز اعمال ہی ہیں مجاہدات و ریاضات تو ان کی تکمیل کا ذریعہ ہیں اور حق تعالی کا فضل اس پر موقوف نہیں کہ اس زمانہ میں بھی بزرگان سلف جیسے شدید مجاہدے کئے جاویں بلکہ اس زمانہ میں حق تعالی کا فضل بقدر اپنے امکان کوشش کرنے سے متوجہ ہو جاتا ہے اس لئے اب جس کو جتنا امکان ہو اتنا ہی مجاہدہ اس کے لئے کافی ہے البتہ اتباع شریعت وہ ہر شخص کے لئے ہر زمانہ میں یکساں ضروری ہے بغیر اس کے وصول الی اللہ نہیں ہو سکتا ـ ( 134 ) ذکر کا ثمرہ آجلہ رضائے حق ہے