ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
مکان میں پہنچائی ـ پیر صاحب کو خبر تک بھی نہیں ہوتی یہ خدام تکتے رہتے ہیں اگر ان جزئیات پر پیر صاحب کی نظر نہ ہو اور ضروری تحقیق نہ کی جاوے تو بعض اوقات حرام سے پیٹ بھرنے کی نوبت آجاتی ہے ـ یوں سمجھتے ہیں کہ نظم کو دین سے کوئی تعلق نہیں ـ حالانکہ تمام دین خود نظم ہی نظم ہے دیکھئے قربات مقصودہ میں سے نماز روزہ ہے مگر وہ بھی سراسر نظم ہے ـ صرف ایک چیز ہے جس میں بظاہر کوئی قدر نہیں معلوم ہوتی اور وہ ذکر اللہ ہے مگر وہاں بھی قیدیں ہیں مثلا حدیث میں ہے کہ اگر نید کا غلبہ ہو تو ذکر چھوڑ دو یا نجاسات کے موقع پر احتیاط رکھو ـ ( 14 ) حضرت مولانا اسمعیل شہید کا خلوص ایک مولوی صاحب غیر مقلدین کی علمی بد استعدادی اور عدم قابلیت کا ذکر کر رہے تھے حضرت والا نے سن کر فرمایا کہ پہلے غیر مقلد جامع ہوتے تھے اور اس کی صورت یہ ہوتی تھی کہ پہلے جامع ہوتے تھے پھر غیر مقلد ہوتے تھے اس لئے جامع ہوتے تھے ـ غیر مقلد ہو کر کوئی جامع نہیں ہو سکتا ہاں جامے سے باہر ہو سکتا ہے ـ اسی سلسلہ میں ایک واقعہ بیان فرمایا کہ ایک مرتبہ دہلی میں آمین بالجہر پر کسی مسجد میں کسی مسافر شخص پر سختی کی گئی ـ حضرت مولانا شہید صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے یہ دیکھ کر آمین بالجہر کہنا شروع کر دیا کہ مجھ کو کوئی روکے میرے ساتھ سختی کرے لوگوں نے حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اگر منع کرنے پر انہوں نے حدیث پیش کر دی تو میں کیا کروں گا تم میرے سامنے ان سے گفتگو کرو ـ میں غالب کے ساتھ ہو جاؤں گا ـ ان سے کون گفتگو کرتا ـ پھر یہی شکایت مولانا عبدالقادر صاحب سے کی ـ شاہ عبدالقادر نے حضرت شہید سے کہا کہ اس کی ضرورت ہی کیا ہے عوام میں شورش ہوتی ہے ـ مولانا شہید صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ جو مردہ سنت کو زندہ کرے سو شہیدوں کا ثواب ہے چونکہ یہ سنت مردہ ہو چکی ہے میں اس کو زندہ کرتا ہوں ـ حضرت شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت شہید رحمتہ اللہ علیہ کو جواب دیا ہے میں اس جواب پر شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا بے حد معتقد ہو گیا ـ عجیب ہی جواب ہے ـ یہ فرمایا کہ اسمٰعیل ہم تو سمجھے تھے کہ تم مولوی ہو گئے مگر معلوم ہوا کہ سمجھ کچھ نہیں آئی ـ حدیث اس سنت کے باب میں ہے جس کے مقابلہ میں بدعت ہو اور جس کے مقابلہ میں بھی دوسری سنت