ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کا یہ ہے کہ شرائع من قبلنا کو اگر ذکر فرما کر ان پر نکیر نہ فرمائی گئی ہو تو وہ ہمارے لئے بھی حجت ہیں لہٰذا یہ قصہ جو ہمارا مستدل ہے ہمارے لئے بھی حجت ہے لہٰذا اس قصہ سے استدلال کرنا صحیح ہے ـ نوٹ :۔ یہ بحث صاحب ملفوظات کے ایک رسالہ میں مبسوط بیان کی گئی ہے اور اس رسالہ کا نام دفع بعض الشبھات عن السیاسیات ہے ( 101 ) محبت کی دو قسمیں فرمایا کہ محبت دو قسم کی ہوتی ہے ایک تو وہ محبت جو ماں کو ہوتی ہے اپنی اولاد کے ساتھ ـ ماں کی محبت کی تو یہ کیفیت ہوتی ہے کہ وہ بچے کی موجودہ خوشی کے حاصل کرنے کے پیچھے اس کی آئندہ کی بڑی بڑی مصلحتوں کو نظر انداز کر دیتی ہے بخلاف باپ کی محبت کے کہ اس کی محبت کی یہ شان ہوتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی کوئی ایسی درخواست منظور نہیں کرتا جو اس اولاد کی مصلحت کے خلاف ہو کہ وہی کام کرتا ہے کہ جو سراسر اس کی اولاد کے لئے کار آمد اور مفید ہو اگرچہ وہ بات اس کی اولاد کو نا گوار ہی کیوں نہ ہو وہ ان کے مصالح کی رعایت کو ان کی خوشنودی پر ترجیح دیتا ہے تو محبت تو ماں باپ دونوں کو اپنی اولاد سے ہوتی ہے مگر اولاد کے لئے جو مفید ہوتی ہے وہ باپ ہی کی محبت ہوتی ہے کیونکہ باپ ہی کی محبت میں اولاد کے مصالح کی پوری رعایت ہوتی ہے ـ پس اسی طرح شیوخ کو بھی طالبین کے ساتھ ایسی محبت ہوتی ہے جیسے ماں کو اپنی اولاد سے ہوتی ہے کہ وہ حضرات بوجہ غلبہ شفقت طالب کی ہر فرمائش کو پورا کر دیتے ہیں اگرچہ وہ فرمائش اس طالب کی اصلاح یا اخلاق کے لئے مضر ہی کیوں نہ ہو ـ اور بعض شیوخ کو طالبین کے ساتھ ایسی محبت ہوتی ہے کہ جیسے باپ کو اپنی اولاد کے ساتھ ہوتی ہے کہ وہ طالب کی ہر خوائش کی پیروی نہیں کرتے بلکہ ہر طالب کے ساتھ وہی برتاؤ کرتے ہیں جس میں اس کی ظاہری اور باطنی مصالح کی پوری پوری رعایت ہو اگرچہ وہ برتاؤ اس طالب کو بظاہر خشک ہی کیوں نہ معلوم ہو اور اس طالب کو اس برتاؤ سے قدرے نا گواری ہی کیوں نہ ہو اور ہماری جماعت کے اندر بھی یہی دونوں رنگ دیکھے جاتے ہیں چناچہ ایک بزرگ ہماری جماعت میں ایسے تھے کہ جب ان کے یہاں کوئی مہمان آ جاتا سردی کا زمانہ