ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
( 151 ) اذیت کی بات پر روک ٹوک کرنا سنت ہے ۔ ندوہ کے ایک فاجل حضرت والا کی خدمت میں آئے انہوں نے اپنے قیام کے زمانہ میں حضرت والا کی خدمت میں عرض کیا کہ یہ تو مسلم ہے کہ دینیات کی تبلیغ ضروری ہے لیکن لیکن یہ دریافت طلب ہے کہ اگر تبلیغ کی جاوے تو اول مسلمانو کی کی جاوے یا غیر مسلموں کو کیونکہ یہ خیال ہوتا ہے کہ مسلمان تو جیسے بھی ہیں وہ تو کبھی نہ کبھی جنت میں پہنچ ہی جائیں گے باقی رہے کفار سو وہ تو ہمیشہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے کبھی ان کو دوزخ سے خلاصی نصیب نہ ہو گی لہذا کفار کے لئے زیادہ ضرورت ہے اس کی کہ ان کو حق کی تبلیغ کی جاوے ۔ حضرت حکیم الامتہ نے ارشاد فرمایا کہ اصل میں تو مسلموں اور غیر مسلموں دونوں ہی کو تبلیغ کی ضرورت ہے کیونکہ مسلمانوں کو فروع کی تبلیغ کی ضرورت ہے غیر مسلموں کو اصول کی تبلیغ کی ضرورت ہے اور جیسے اصول ضروری ہیں اسی طرح فروع پر بھی عمل ضروری ہے تو ضرورت دونوں میں مشترک ہے گو دونوں کی ضرورت کے درجہ میں فرق ہے مگر اس سے فروع کا غیر ضروری ہونا ثابت نہیں ہو سکتا البتہ اگر شخص دونوں کام نہ کر سکے تو ایسے شخص کو چاہیے کہ یہ دیکھے کہ اس مقام پر مسلمانوں کو تبلیغ کرنے میں ان کی اصلاح کی زیادہ امید ہے یا غیر مسلموں کو تبلیغ کرنے میں ان غیر مسلموں کا زیادہ نفع ہے ۔ پس جس صورت میں مخاطبین کے نفع کی زیادہ امید ہو اس صورت کو اختیار کرنا زیادہ اچھا ہے اور یہ نفع کی امید کے موقع کی ترجیح میں اپنی رائے نہیں دے رہا بلکہ اس کا فیصلہ خود قرآن میں فرما دیا گیا ہے چنانچہ سورۃ عبس میں ان نابینا صحابی کے واقعہ میں ان دونوں موقعوں کا ذکر فرمایا اور ان دونوں موقعوں میں سے جس موقع میں نفع کی امید تھی اس کو ترجیح دی گئی ہے یعنی سورۃ عبس میں ایک تو اس موقع کا ذکر ہے کہ جو موقع کفار کی تبلیغ کا تھا کیونکہ کفار کے بعض روساء حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے ان کو اصول کی تبلیغ کی ضرورت تھی تو گو وہ موقع اصول کی تبلیغ کا تھا مگر وہاں متیقن نہ تھا اور دوسرا موقع ان نابینا صحابی کی تبلیغ کو ان کفار کی تبلیغ پر ترجیح دی گئی ۔ ( 152 ) حضرات صحابہ پر عشق نبوی ﷺ کا اثر