ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
اس کا جواب یہ ہے کہ صرف ایسے اندیشہ کی وجہ سے اس کو معصیت نہیں کہہ سکتے کیونکہ ایسا اندیشہ تو ہر وقت اور ہر شخص کو ہے اور ہونا چاہیئے کیونکہ اندیشہ کا نہ رہتا تو بے فکری مفضی الی الکفر ہے چنانچہ ایک بار مجھ پر خوف کا بے حد غلبہ ہوا تو میں نے مولانا محمد یعقوب صاحب سے عرض کیا کہ حضرت کوئی ایسی تدبیر ارشاد فرمایئے کہ جس سے اطمینان حاصل ہوتو فرمایا کہ کیا کفر کی تمنا کرتے ہو ۔ ( 165 ) بد گمانی سے بچنے کا طریقہ ایک بار حضرت والا مجلس کے اندر مختلف حقائق ومعارف بیان فرمارہے تھے اسی کے ضمن میں ارشاد فرمایا کہ یہ جو بعضے علوم مجھ کو عطا ہوئے ہیں یہ سب حضرت حاجی صاحب کی صحبت کی برکت ہے ۔ اس وقت مجلس شریف میں ایک بزرگ اہل علم بھی جو حضرت والا سے بے تکلف ہیں تشریف رکھتے تھے انہوں نے عرض کیا کہ حضرت اس کی کیا وجہ ہے کہ حضرت حاجی صاحب کی صحبت تو اور حضرات کو بھی نصیب ہوئی مگر بعض کو یہ علوم حاصل نہیں ہوئے جناب کو حاصل ہوئے جواب ارشاد فرمایا کہ اس کی وجہ وہ عقیدت ہے جو مجھ کو حضرت حاجی صاحب سے تھی پھر حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ آجکل لوگ بزرگوں کی صحبت میں تو رہتے ہیں مگر جیسی عقیدت ان بزرگ سے ہونا چاہیئے وہ نہیں ہوتی عقیدت تو یہ ہے کہ بزرگوں کی رائے کے مقابلہ میں اپنی رائے کو فنا کردے اس پر ایک دوسرے اہل علم نے ردیافت کیا کہ حضرت ایسی عقیدت کہ جس سے اپنی رائے شیخ کی رائے کے مقابلہ میں بالکل فنا ہوجائے اس کے حاصل ہونے کا کیا طریقہ ہے فرمایا کہ بس طریقہ یہی ہے کہ اول اول بے تکلف اپنی رائے کو شیخ کی رائے کے مقابلہ میں فنا کردے یعنی ہیچ سمجھے پھر چند روز بعد یہ تکلف حال بن جائے گا ۔ ( 166 ) بد گمانی کا علاج ایک صاحب حضرت والا کے زیر تربیت باطنی تھے انہوں نے ایک بار حضرت والا کی خدمت میں ایک عریضہ ارسال کیا کہ میرے اندر سے فلاں مرض باطنی تو جاتا رہا ہے اب میں فلانے دوسرے مرض کا علاج دریافت کرنا چاہتا ہوں حضرت والا نے حاضرین سے ارشاد فرمایا کہ میں نے ان کو جواب تحریر کیا ہے کہ مگر میرا دل قبول نہیں کرتا کہ تمہارے اندر سے وہ مرض ابھی جاتا رہا ہوں پھر ارشاد فرمایا کہ یہاں بظاہر شبہ ہوسکتا ہے کہ جب ایک شخص یہ کہہ رہا ہے کہ میرے اندر فلاں مرض نہیں تو بلا وجہ اس کی تکزیب کی کیا وجہ بلکہ اس کو اس دعوی