ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
دبتے نہ تھے اسی وجہ سے آپ کے وقت میں گڑ بڑ ہوئی بہت کام حاکم کی ہیبت سے نکلتے ہیں حضرت رضی اللہ عنہ کے تو نام سے لوگوں کی روح فنا ہوتی تھی ۔ (195) ایک بزرگ کی صاحبزادی پر اپنے والد کا اثر ایک طالب نے حاضر ہو کر ایک سال کے قیام خانقاہ کی اجازت طلب کی اور حسب معمول عرض کیا کہ اس دوران میں مخاطبت اور مکاتبت نہ کرنے کی شرط بھی بجا لاؤں گا حضرت اقدس نے استفسار فرمایا کہ عدم مخاطبت و مکاتبت کی صورت میں قیا م سے کیا فائدہ ہوگا ۔ اس کے جواب میں انہوں نے تامل کیا تھوڑی دیر انتظام کر کے حضرت نے ان کو یہ فرما کر اٹھادیا کہ جب تک اس کا معقول جواب نہ دو گے میں قیام کی اجازت نہ دوں گا ۔ یہ صاحب مدرسہ دیوبند سے فارغ التحصیل ہوکر حاضر ہوئے تھے قبل واپسی وطن ایک سال خانقاہ میں قیام کرنے کے قصد سے آئے تھے جب وہ مجلس سے اٹھ کر چلے گئے تو حضرت اقدس نے حاضرین مجلس سے فرمایا کہ ان کو میں نہیں کہہتا کہ ان کی نیت اچھی نہیں لیکن بعضوں نے فارغ التحصیل ہونے کے بعد یہاں ایک سال قیام کیا اور پھر اپنے ملک پہنچ کر یہ فخر کیا کہ ہم ایک سال خانقاہ میں بھی رہ آئے ہیں جب سے مجھے ایسے موقعوں پر بہت شبہات ہونے لگے کہ یہاں سے واپس وطن ہوکر کہیں پیری مریدی کا جال نہ پھیلانا شروع کردیں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو تھوڑی مدت تک بلا مخاطب ومکاتبت قیام کرنے اجازت چاہتے ہیں ان کو تو میں اجازت دے دیتا ہوں لیکن اتنی طویل مدت تک بے کار پڑے رہنے کی میں کیونکر اجازت دے سکتا ہوں ۔ انہیں طالب نے دوبارہ آکر قیام خانقاہ کا یہ فائدہ بیان کیا کہ مناسبت پیدا ہوجائے گی اور یہ واقعہ بھی عرض کیا کہ میری اصلاح کا تعلق پہلے حضرت کے فلاں صاحب اجازت سے تھا ۔ اب فلاں صاحب اجازت سے ہے ، انہیں سے اس دوران قیام میں اپنی اصلاح کے متعلق خط وکتابت کرتا رہوں گا اور کام کرتا رہو گا بے کار نہ ہوں گا اس پر حضرت اقدس نے فرمایا کہ مناسبت اس کے ساتھ پیدا کرنا ضروری ہے جس سے اصلاح کا تعلق ہے نہ کہ مجھ سے یہ سن کر وہ صاحب پھر خاموش ہوگئے جواب کا تھوڑی دیر انتظار کرکے پھر ان کو مجلس سے اٹھا دیا اور فرمایا کہ جب تک قیام کا کوئی متعلق فائدہ نہ بتاؤ گے میں قیام کی اجازت نہ دوں گا ۔ جاؤ پہلے اس کا معقول جواب لاؤ ۔ ان کے چلے جانے کے بعد کسی نے عرض کیا کہ اگر یہاں کے قیام کا مقصود