ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
مالات یہ ہیں اور ہماری تقوی طہارت تو بندی رکی سی نقل ہے یہ وہ حضرات تھے جنیہں دیکھ کہ کافر مسلمان ایسے ہوتے تھے اور ہم وہ ہیں کہ ہمیں دیکھ کر بعضے مسلمانوں کو بھی شبہ ہوجائے کہ لیا مسلمان ایسے ہوتے ہیں اب تو بزرگی بس وظیفوں کا نام ہے ۔ اخلاق اور معاملات سب نہایت گندے حمیت دین کو دینوی مقصد پر ترجیح دینے کی ایک حکایت یاد آئی شاہ محمد اسحاق صاحب کی تنخواہ بادشاہ کی طرف سے مقرر تھی جب انگریزوں کا دور دورہ ہوا تو بجائے عربی مہینوں کے انگریزی مہینوں سے تنخواہ ملنی شروع ہوئی جب شاہ صاحب کی تنخواہ آئی تو رسید پر دسخط کرنے اور انگریز تاریخ لکھنے کے لئے کہا گیا شاہ صاحب نے فرمایا کہ میں انگریزی تاریخ نہیں لکھوں گا ۔ لانے والے نے عرض کیا اب انگریزی تاریخ ہی لکھنے کا حکم ہے انگریزی تاریخ ہی لکھ دیجئے ورنہ تنخواہ بند ہوجائے گی آپ نے فرمایا کہ میں کافروں کی عادت کی عادت پر عمل نہیں کروں گا چاہے تنخواہ بند ہوجائے ۔ خدا رازق ہے نہیں ۔ آج بہت سے مسلمان ایسے ہیں نہیں عربی مہینوں کے نام بھی نہیں معلوم اور جنہیں رمضان کے آنے کی خبر بھی نہیں ہوتی ۔ خان صاحب عبدالرحمن مطبع نظامی والے مجھ سے خود کہتے تھے کہ میرے ایک دوست کے بیٹے تعلیم حاصل کرکے جب ولایت سے لوٹے تو ان کے باپ نے مجھے لکھا کہ میرا لڑکا ولایت سے لڑکا ولایت سے آرہا ہے کانپور کے اسٹیشن پر اس سے مل لینا شاید ان کو کسی چیز کی ضرورت ہو رمضان کا مہینہ تھا میں ان صاحبزادے سے ملنے گیا تو انہوں نے اتر کر ہوٹل میں کھانا کھایا میں نے کہا کہ آپ سفر میں ہیں روزہ نہ رکھنا بھی جائز ہے لیکن آپ تو فرسٹ سکینڈ کلاس میں سفر کرتے ہیں جہاں ہر طرح کا آرام ہے یہ رمضان کا مہینہ ہے روزہ رکھنا افضل تھا صاحبزادے صاحب نے رمضان کے مہنے کا نام سن کر حیرت پوچھا کہ رمضان کیا چیز ہے میں نے کہا کہ مہینہ ہے انہوں نے کہا کہ کون سا مہینہ پھر جنوری فروری مارچ اپریل سب مہینوں کے نام گن کر فرمایا کہ اس میں تو رمضان کا کوئی نہیں آیا ۔ افسوس مسلمان کے پچے اور یہ خبر نہیں کہ رمضان کا بھی کوئی مہینہ ہوتا ہے ۔ ( 230 ) حضرت حکیم الامت کی ہدایا میں احتیاط ایک صاحب نے اپنا ایک خواب لکھا حضرت اقدس نے حسب معمول یہ جواب تحریر فرما دیا کہ مجھ کو تعبیر سے مناسبت نہیں پھر فرمایا کہ خوابوں کا کیا اعتبار اول تو خود خواب ہی کا حجت