ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
جہوں نے ان کے استاد کو تکلیف پہنچائی تھی جہاد کیا اور شہید ہو گئے تو ان بزرگ کے مزار پر جب کوئی حاضر ہو تو ہیبت اور رعب محسوس ہوتا اس اختلاف اثر کی وجہ وہی ہے جو اوپر مذکور ہوئی ـ ( 119 ) خواب کی تعبیر جاننا بزرگی کے لوازم سے نہیں فرمایا جو لوگ اہل اللہ میں شمار ہوتے ہیں اور لوگ ان کو بزرگ سمھتے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ خوابوں کی تعبیر کم دیا کریں کیونکہ ان کے اس فعل سے عوام کے عقیدے خراب ہو چلے ہیں ـ اور وہ فساد عقیدہ یہ ہے کہ لوگ خواب کی تعبیر کی آج کل بزرگی کے لوازم میں سمجھنے لگے ہیں کہ یہ سمجھتے ہیں کہ جو بزرگ ہو گا وہ خواب کی تعبیر بھی ضرور دے سکے گا ـ اور جو خواب کی تعبیر نہ دے سکے تو گویا وہ ان کے نزدیک بزرگ ہی نہیں ـ چناچہ اگر کوئی خواب کی تعبیر دے اور وہ صحیح نکل آئے تو سمجھتے ہیں کہ یہ بہت بڑا بزرگ ہے اگرچہ وہ کچھ بھی نہ ہو اور اگر کسی کی تعبیر صحیح نہ ہو تو اس سے اعتقاد جاتا رہتا ہے اگرچہ وہ کتنا ہی کامل ہو حالانکہ خواب کی تعبیر کوئی بڑا کمال نہیں اور بزرگی تو کیا اسلام بھی اس کے لئے شرط نہیں بعض کفار ایسے گزرے ہیں کہ وہ بڑے معبر تھے چناچہ ابوجہل کے متعلق لکھا ہے کہ وہ بہت بڑا معبر تھا تو چونکہ عوام الناس خواب کی تعبیر کو لوازم بزگی سے شمار کرنے لگے ہیں اس لئے عوام الناس کے اس عقیدہ کی اصلاح کیلئے بزرگوں کو چاہئے کہ وہ اکثر خواب کی تعبیر نہ دیا کریں تاکہ عوام الناس کی مشاہدہ ہو جائے کہ بزرگی کے لئے تعبیر سے واقفیت ضروری نہیں بلکہ بعض بزرگ ایسے بھی ہیں کہ وہ بزرگ ہیں مگر خواب کی تعبیر نہیں دیتے تاکہ آئندہ لوگ کسی بزرگ سے محض ان کے تعبیر سے نا واقف ہونے کی بناء پر بد اعتقاد ہو کر فیض سے محروم نہ ہوں اور کسی نا اہل کے محض تعبیر سے واقف ہونے کی بناء پر معتقد ہو کر گمراہ نہ ہوں ـ ( 120 ) اصل تصوف فرمایا تصوف کا اطلاق عرف میں دو چیزوں پر آتا ہے ان میں ایک تو اصل فن سے اور دوسرا جز زوائد اور رسوم چونکہ زوائد اصل کے اندر داخل نہیں ہوا کرتے اس لئے وہ زوائد حقیقتا تصوف سے خارج ہیں اس لئے ان کا اس وقت ذکر نہیں لیکن جو اصل تصوف ہے اس کے متعلق کہتا ہوں کہ تحقیق بلیغ کے بعد یہ بات سمجھ میں آئی ہے کہ تصوف ایسی چیز ہے کہ اس وقت کوئی شخص اس کو تصوف نہیں سمجھتا اور اس میں بے حد سادگی اور وہ اپنی اس