ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
زمانہ میں اس اخفاء کی ضرورت نہیں سمجھتا بلکہ میرا یہ طریقہ ہے کہ میں اپنے عدم تشدد کو عام مجالس میں بھی ظاہر کر دیتا ہوں ـ کیونکہ میں دیکھ رہا ہوں کہ اس کے اخفاء سے مسلمانوں میں اختلاف اور فرقہ بندی ہوتی ہے اور لوگوں کو اپنی جماعت سے بد گمانی بڑھتی ہے ـ ( 112 ) مراقبہ رویت ایک طبیب صاحب جو کہ اپنی باطنی تربیت میں مشغول ہیں ان کے متعلق حضرات والا نے ارشاد فرمایا کہ ایک طبیب ہیں وہ کچھ عرصہ سے ایک مراقبہ کیا کرتے ہیں وہ مراقبہ یہ ہے کہ وہ یہ تصور کیا کرتے ہیں کہ جو حق جل شانہ مجھ کو دیکھ رہے ہیں اور میں ان کے سامنے حاضر ہوں اس مراقبہ کو اصطلاح صوفیانہ میں مراقبہ رویت سے تعبیر کیا جاتا ہے ـ اور ان صاحب نے اس مراقبہ میں اس قدر ترقی کی ہے ان کا یہ حال اب درجہ مقام تک پہنچ گیا ہے چناچہ پچھلے دنوں ان کا خط آیا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ اس تصور کے غلبہ سے میری یہ حالت ہے کہ کبھی پاؤں پھیلائے لیٹا ہوتا ہوں تو معا یہ خیال ہوتا ہے کہ حق جل شانہ کے سامنے تو پاؤں پھیلائے لیٹا ہے کس قدر بے ادبی ہے تو فورا پاؤں سیمٹ لیتا ہوں ـ بعض مرتبہ لیٹا ہوا ہوتا ہوں تو اٹھ بیٹھتا ہوں کہ تو حق تعالی کے سامنے حاضر ہے اور پھر لیٹا ہوا ہے ـ اسی طرح بعض اوقات کوئی شعر پڑھتا ہوتا ہوں اور اس کا استحضار ہو جاتا ہے تو شعر پڑھنا بند کر دیتا ہوں اور رک جاتا ہوں کیونکہ اس وقت یہ حرکت بھی خلاف ادب نظر آتی ہے ـ اور یہاں تک نوبت پہنچتی ہے کہ میں ایک طبیب ہوں مجھ کو اپنے مطب کا کام کرنا پڑتا ہے تو مطب کا کام کرتے کرتے جب اس کا استحضار ہو جاتا ہے تو اس کا یہ اثر ہوتا ہے کہ طبیب پر ایک ایسا رعب طاری ہوتا ہے کہ جس کے سبب سے میں مطب کا کام آزادی اور پوری توجہ سے نہیں کر سکتا ـ حالانکہ ضرورت ہے کہ اس وقت آزادی کے ساتھ کام کیا جاوے تو اب ایسے وقت سخت مشکل پیش آتی ہے کہ نہ وہ کام ر کر سکتا ہوں نہ ترک کر سکتا ہوں کیونکہ اگر اس کام کو ضرورتیں مانع ہوتی ہیں ایسی کوئی صورت میں مجھ کو کیا کرنا چاہیے تو اس کے جواب میں میں نے ان کو ایک ایسی بات لکھ دی تھی کہ جو بہ ظاہر گو معمولی معلوم پڑتی تھی مگر در حقیقت بڑے