ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
اس کو لگ لپٹ کر ایک ہی دن میں تکمیل کو پہنچادیا ۔ معالج نے کام چھوڑ کر سوجانے کی تاکید کی تو غائبانہ اپنے خدام خاص سے فرمایا کہ جس مصلحت سے کام چھوڑ دینے کے لئے کہا گیا تھا یعنی آرام ۔ وہ مصلحت تو بہر صورت حاصل نہ ہوتی ۔ کیونکہ میری طبعیت کا خاصہ ہے کہ جب کوئی کاما کرنا ہوتا ہے تو جس وقت تک وہ پورا نہ ہوجائے میں لاکھ سونا چاہتا ہوں نیند ہی نہیں آتی ۔ اگر میں کام چھوڑ بھی دوں تو نیند کسے آوے گی ۔ ( 253 ) حضرت حکیم الامت کی طبعیت میں قرینہ نظم کوٹ کوٹ کر بھرا تھا حضرت اقدس مد ظلہم العالی کے یہاں کسی چیز میں بے ڈھنگا پن نہیں ہر کام نہایت قرینہ اور انتظام کے ساتھ ہوتا ہے جیسا کہ رات دن کا مشاہدہ ہے اور پھر انتظام بھی نہایت سہم اورسادہ اور بے تکلف مثلا جو متفرق ضرورت کی چیزیں ہیں ان کے لئے ایک ہاتھ میں لٹکا نے والی زنبیل اپنے پاس رکھتے ہیں تاکہ جس وقت چیز کی ضرورت ہوئی اس میں سے نکال لی اور بعد فراغت فورا پھر اس میں رکھ دی اسی علالت کے دوارن ان میں بھی کسی ضرورت کے لئے اسی زنبیل سے کچھ چیزیں نکالیں نیز کچھ اور متفرق چیزیں بھی پیلنگ پر رکھی ہوئی تھیں فراغت کے بعد زنیبل میں رکھ کر زنیبل کو اس کے ٹھکانے اور دوسری چیزوں کا ان کے رکھوا دیا اور فرمایا کہ جب ضرورت نہیں رہتی تو پھر یہ چیزیں یہاں کیوں رکھی رہیں اپنے اپنے ٹھکانہ پہنچ جانا چاہئیں ۔ پھر فرمایا کہ طبعیت ہی ایسی ہے کہ بتےے ڈھنگا پن ذرا گوورا نہیں ۔ کسی کام میں اگر منتظم سے کوئی ضروری چیز چھوٹ جاتی ہے تو اس کی بھی شکایت فرمایا کرتے ہیں کہ آج کل عام طور سے طبائع میں نظم نہیں رہا اور نظر میں وسعت نہیں رہی کہ سب پہلوؤں کو محیط ہو نہ حسیات میں نہ غیر حسیات میں نہ عقلیات میں نہ دینیات میں اور کیا عالم کیا جاہل کیا پیر کیا مرید کیا عوام کیا خواص سب ہی میں یہ مرض ہے ۔ بحمد اللہ ختم شد