ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
میری کتابوں کے ساتھ کیا معاملہ کیا انہوں نے کہا کہ علماء کی کم ہمتی دیکھ کر میں نے ایسا کیا امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کو غصہ آیا اور فرمایا اللہ تعالیٰ تجھ کو پارہ پارہ کرے جیسا تو نے میری کتابوں کو پارہ پارہ کیا تو یہ کفار ترک کے ہاتھوں میں گرفتار ہوئے حتی کہ ان لاش کے دو ٹکڑے کر کے دو درختوں کی چوٹی پر ایک ایک ٹکڑا ٹانگ دیا اور سو اس کی وجہ بھی وہی ہے کہ ہر بزرگ کے ساتھ معاملہ حق تعاالیٰ کا جدا جدا ہے پھر یہ فرمایا کہ ایسے تصرفات سے پہلے مناسب ہے کسی بزرگ سے مشورہ لے کر مشورہ سے برکت ہوتی ہے اور خطرہ نہیں رہتا - (144 ) بزرگوں کے ادب حاصل کرنے کا طریقہ ایک بار حضرت والا اس کے متعلق ارشاد فرمارہے تھے کہ مرید کو شیخ سے نفع باطنی حاصل ہونے کی یہ بھی شرط ہے کہ اس کو شیخ سے اعتقاد ہو اور شیخ کو اس مرید کی طرف سے تکدر نہ ہو ااس کے بعد یہ بھی ارشاد فرمایا کہ یہاں پر ایک سوال ہوتا ہے جس کا جواب ضروری ہے وہ یہ کہ اگر مرید کو شیخ کے کسی فعل پر کوئی شبہ واقع ہوجائے تو اس اپنے شبہ کو وہ مرید آیا حل کرے یا نہ کرے کیونکہ وہ حل کرتا ہے تب تو یہ شبہ ہوت ہے کہ کہیں شیخ کا قلب اس شبہ کو سن کر مرید کی طرف سے مکدر نہ ہوجائے کیونکہ مرید کا وہ شبہ خود اس شیخ ہی کے فعل پر ہے اور اگر اس شبہ کو حل نہیں کیا جاتااا تو اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں اس مرید کے اعتقاد میں خلل نہ پڑ جائے اور تکدر شیخ یا مرید کے اعتقاد میں خلل - ان دونوں کا نتیجہ مرید کے لئے محرومی ہے تو ایسی صورت میں وہ مرید کیا کرے تو اس جواب یہ ہے کہ اس طالب کو یہ چاہیے کہ اپنے اس شبی کو تو حل کرے مگر اپنے شیخ سے حل نہ کرے بلکہ شیخ کے متعلقین میں سے کسی سمجھ دار شخص سے اس شبہ کو بیان کرے اور اس سے شبہ کو حل کر لے اس طریقہ سے طالب کا شبہ بھی حل ہوجائے گا اور اس طالب کی طرف سے اس کے شیخ کا قلب بھی مکدر نہ ہوگ - اس پر ایک اہل علم نے عرض کیا کہ اگر طالب کے قلب میں اپنے شیخ کے متعلق کوئی اعتراض اور شبہ تو نہ ہو بلکہ صرف کوئی وسوسہ پیدا ہو شیخ کے کسی فعل کے متعلق اور اس وسوسہ کے مقتضاء پر وہ طالب عمل بھی نہ کرے تو کیا اس وسوسہ کو بھی شیخ پر ظاہر نہ کرنا چاہئے اور کیا اس وسوسہ کا اظہار بھی جس کے مقتضاء پر عمل نہ ہو موجب تکدر قلب شیخ ہوگا - اس کے جواب میں حضرت والا ارشد فرمایا کہ وسوسے گو ان کے مقتضاء پر عمل نہ ہو دو قسم کے ہوتے ہیں -