ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ایسا ہوتا ہے کہ وہ اس حالت کو اپنے لئے مضر سمجھتا ہے حالانکہ وہ اس کے لئے مفید ہوتی ہے مگر چونکہ وہ اپنے نزدیک اس کو اپنے لئے مضر سمجھتا ہے اس لئے کبھی وہ کوئی ایسا فعل کر بیٹھتا ہے کہ جس سے اس وارد غیبی کی ایک گونہ مخالفت ہو جاتی ہے اس لئے ہر حالت میں اس کو اپنے مربی سے مشورہ لینا ضروری ہے نیز کبھی مبتدی میں احوال عالیہ کا تحمل نہیں ہوتا ایسے مبتدی کو ایسے احوال کا پیش آنا جو محض منتہی کے شایان شان ہوں نہایت خطرناک ہوتا ہے لہٰذا مبتدی کو ایسے احوال عالیہ کی تمنا بھی نہ چاہئے ورنہ اس مبتدی کی مثال ایسی ہو گی کہ جیسے کوئی شیرخوار بچہ کسی نو جوان کو پلاؤ بریانی کھاتا دیکھ کر خود بھی بریانی اور پلاؤ کھانا چاہے اور دودھ چھوڑ کر پلاؤ بریانی کھانے کو اپنی موجودہ غذا پر قناعت کرے اور کسی ایسی غذا کی خواہش نہ کرے کہ جس کا تحمل صرف بڑے آدمی کے معدہ ہی کو ہو سکتا ہے اسی طرح اس مبتدی کو چاہئے کہ وہ منتہی کی حرص کر کے اپنے لئے کسی ایسی حالت کا طالب نہ ہو کہ جس کا فی الحال وہ تحمل نہ کر سکے اور راز اس میں یہ ہے کہ ہر وہ بات جو وقت سے پہلے واقع ہو جائے خطرناک ہوتی ہے اس کو تسلیم کر لیا گیا ہے چناچہ اطباء نے اس کی تصریح کی ہے کہ اگر مریض کو ضعف کے بعد دفعۃ قوت آ جائے تو وہ قوت خطرناک ہے ـ چناچہ میں اپنا واقعہ بیان کرتا ہوں کہ ایک بار میں بیمار ہوا جب مجھ کو صحت ہو گئی تو مجھ کو بہت ضعف تھا اور اتفاق سے اس وقت ایک جلسہ میں شریک ہونا پڑا اور بیان کی درخواست کی گئی میں نے ضعف کا عذر کیا تو ایک طبیب نے ایک قوی ماء للحم کی ایک خوراک دیدی اس کے پینے سے مجھ کو فوری قوت محسوس ہونے لگی اور بیان شروع کر دیا مگر بیان کے اندر ہی مجھ کو طاعونی بخار ہو گیا اور ایک عرصہ تک سخت تکلیف ہوئی ـ اور واقعی ہر بات کا وقوع اپنے وقت اور موقعہ ہی پر خیر ہوتا ہے اور وقت سے پہلے خطرناک اور یہی راز تھا پہلے مشائخ کے اس طرز کا کہ وہ طالبین کی تربیت کے اندر ترتیب و تدریج کی رعایت کرتے تھے یعنی یہ نہ تھا کہ جو آیا اس کو ذر و شغل تعلیم کر دیا بلکہ جس شخص کے لئے وہ اول مجاہدہ اور ریاضت کی ضرورت سمجھتے تھے اس کو برسوں تک مجاہدہ اور ریاضت ہی میں مشغول رکھتے تھے ذکر کی ہرگز تعلیم نہ کرتے تھے جب دیکھ لیتے تھے کہ اب کامل طور پر اس میں استعداد پیدا ہو گئی اس