ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
در راہ عشق وسوسہ اہرن بسے ست ہشدارد گوش رابہ پیام سروش دار راہ عشق سے مراد راہ باطن ہے اور پیام سروش سے مراد وحی ہے اور مطلب یہ ہے کہ شیطان جب کسی کو دیکھتا ہے کہ یہ خدا تعالی کا طالب ہے اور اس کے راستہ میں چلنے کا ارادہ رکھتا ہے تو ہاتھ دھو کر اس کے پیچھے پڑ جاتا ہے اور قدم قدم پر اس کو بہکانے کی کوشش کرتا ہے پس اگر ایسے موقع پر تم شیطان کے شر سے محفوظ رہنا چاہتے ہو تو اس کا طریقہ صرف یہ ہے کہ جس تم اپنے کان کو شریعت کی طرف لگائے رکھو اور جو حکم دے اس پر عمل کرو تو تم منزل مقصود تک پہنچ جاؤ گے ورنہ گمراہ ہو جاؤ گے پھر حضرت حیم الامتہ دام ظلہم العالی نے ارشاد فرمایا کہ ایک اور اہل علم تھے ان کا یہ قصہ ہے کہ ان کو یہ خیال ہو گیا تھا کہ میں صاحب مخدمت ہوں چناچہ انہوں نے میرے پاس خط بھیجا اور اس کے اندر اپنی حالت کی مجھ کو اطلاع کی کہ میرا یہ خیال ہے کہ میں صاحب خدمت ہوں اور اس خط میں انہوں نے اپنے اپنے صاحب خدمت ہونے کا علم حاصل ہوا ہے وہ علم ضروری نہیں بلکہ علم استدلالی ہے ـ لہٰذا معلوم ہوا کہ تم صاحب خدمت نہیں ـ پھر حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالی نے حاضرین سے ارشاد فرمایا کہ بس جی اصل چیز شریعت ہے اور جب سے لوگوں نے شریعت پر دوسرے خیالات کو ترجیح دینا شروع کیا ہے اسی وقت سے دین کے اندر کمزوی پیدا ہو گئی ہے اور پختگی نہیں رہی ـ اس کے بعد ناقل ملفوظ نے عرض کیا کہ حضرت لقمان علیہ السلام کو جو نبوت پیش کی گئی تھی تو وہ حضرت لقمان علیہ السلام کی بلا کوشش اور بلا اختیار کے پیش کی گئی تھی تو ایسی صورت میں حضرت لقمان علیہ السلام نے عدم تحمل کے اندیشہ سے اس کے قبول سے کیوں عذر کیا اور یہ خیال کیوں نہ کیا کہ سب یہ خدمت میرے بلا اختیار مجھ کو سپرد ہو رہی ہے تو اس کے اندر غیب سے میری مدد بھی