ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
مثلا یوں عرض کر دے کہ حضور میں اس خدمت کے قابل اپنے آپ کو نہیں پاتا اس وارد پر عمل نہ کرے عمل اس پر کرے جس کو شریعت جائز و رائج کرے کیونکہ اصل چیز شریعت ہی ہے اور شریعت کی تعلیم میں کوئی خطرہ نہیں کیونکہ شریعت وہ چیز ہے جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت ہم تک پہنچی ہے اور آپ کی شان وہ ہے کہ آپ کے متعلق ارشاد ہے وما ارسلنک الا رحمتہ للعٰلمین پس جو چیز آپ ہمارے لئے لائے ہیں وہ بھی سراسر رحمت ہی ہوگی باقی دوسرے علوم جو بلا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطہ کے ہم تک پہنچیں خواہ وہ کشف کے واسطہ سے ہم تک پہنچیں یا الہام کے ذریعہ سے یا خواب کے ذریعہ سے ان میں سے کوئی علم خطرہ سے خالی نہیں ـ چناچہ شیخ اکبر نے لکھا ہے کہ امتی کو جو علم بواسطہ نبی کے پہنچی اس کے لئے معتبر ہے اور وہی اس کے لئے خیر ہے اور علم اس کو بلا واسطہ نبی کے پہنچے خواہ وہ کشف ہو یا الہام وہ معتبر نہیں اور نہ وہ خطرہ سے خالی ہے بلکہ اس میں دو خطرے ہیں ایک خطرہ تو یہ ہے کہ اس شخص کو کبھی عجب پیدا ہو جاتا ہے یعنی ایسا شخص اپنے آپ کو بزرگ سمجھنے لگتا ہے دوسرے یہ اندیشہ ہے کہ اس تعلیم بلا واسطہ کو دیکھ کر کہیں وہ اپنے نبی سے یا اپنے شیخ سے اپنے آپ کو مستغنی نہ سمجھنے لگے اور اگر یہ دونوں خطرے نہ بھی ہوں تب بھی جو علوم بلا واسطہ وحی کے حاصل ہوں وہ معتبر نہیں کیونکہ خود ان کی ذات میں دونوں احتمال ہیں یہ بھی احتمال ہے کہ حق تعالی کی طرف سے ہوں اور یہ بھی احتمال ہے کہ شیطانی تصرف ہو چناچہ شیخ اکبر نے لکھا ہے کہ بعض مرتبہ سالک کو شیطان اس طرح دھوکہ دیتا ہے کہ اپنی قوت متخیلہ سے اس شخص کو ایک آسمان دکھلاتا ہے اور اس آسمان میں اس کو اجسام نورانیہ چلتے پھرتے دکھلاتا ہے اور ان کے منہ سے بعض امور خلاف شریعت سنتا ہے اور وہ شخص سمجھتا ہے کہ سچ مچ مجھ پر اس وقت عالم ملکوت منکشف ہو رہا ہے اور یہ جو صورتیں نظر آ رہی ہیں یہ ملائکہ ہیں اور جو کچھ ان کے منہ سے نکل رہا ہے یہ الہام ہے حالانکہ وہ امور خلاف شرع ہوتے ہیں پس اگر اس سالک نے وحی کو جو کہ علم بواسطہ ہے اصل قرار دیکر احکام شریعت کے خلاف نہ کیا تب تو وہ خطرہ سے محفوظ رہتا ہے اور اگر وہ علوم بلا واسطہ کو معتبر سمجھتا ہے تو وہ ان خلاف شرع امور پر عمل کر بیٹھتا ہے جس کے سبب وہ بارگاہ حق سے مطرود و مردود ہو جاتا ہے اسی کو عارف شیرازی فرماتے ہیں ـ