ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
خود بھی تکلیف اٹھائی اور دوسروں کو بھی تکلیف سے بچانے کا انتظام نہیں فرمایا ـ گو قلت و کثرت اجر کا فیصلہ ہمارے علم سے بالا تر ہے مگر باعتبار مصالح کے ترجیح میں گفتگو ہے ـ احقر ناقل ملفوظ ہذا عرض کرتا ہے کہ ایک بار ایک صاحب مقام گیا سے حضرت حکیم الامتہ دام ظلہم العالی کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ کس غرض سے آنا ہوا کہا کہ مجھ کو ایک تعویذ کی ضرورت ہے اس غرض سے خدمت میں حاضر ہوا ہوں فرمایا کہ صرف تعویذ کی غرض سے آپ نے اتنا سفر کیا ـ عرض کیا کہ جی ہاں ـ فرمایا بڑے افسوس کی بات ہے جو کام ایک آنہ کے لفافہ سے نکل سکتا تھا اس کے لئے آپ نے اتنا روپیہ ضائع کیا اور اتنا وقت ضائع کیا ـ بجائے اس کے اگر آپ میرے پاس ایک لفافہ بھیج دیتے اور اس کے اندر ایک لفافہ پر اپنا پتہ لکھ کر رکھ دیتے تو میں اس ایک آنہ والے لفافہ میں رکھ کر آپ کے پاس تعویذ بھیج دیتا نہ آپ کا اتنا روپیہ ضائع ہوتا نہ وقت ضایع ہوتا اول تو مسلمانوں کے پاس روپیہ ہے ہی نہیں اور جتنا کچھ ہے بھی اس کو اس طرح برباد کرنا مذموم نہیں اور کیا فعل مذموم قابل اصلاح نہیں لہٰذا اب میں نے یہ تجویذ کیا ہے کہ اب میں یہاں آپ کو تعویذ نہ دونگا بلکہ جب آپ اپنے گھر پر پہنچ کر میرے پاس سے بذریعہ ڈاک کے تعویذ منگائیں گے تو اس وقت میں آپ کے پاس تعویذ بھیج دوں گا چناچہ اس وقت حضرت والا نے ان کو تعویذ نہیں دیا اس کے بعد فرمایا کہ میں نے جو ان کو اس وقت تعویذ نہیں دیا بلکہ آئندہ کے لئے ملتوی کر دیا تو اس میں میری مصلحت نہ تھی بلکہ خود ان کی مصلحت نے مجھ کو اس پر مجبور کیا کہ اس وقت ان کو تعویذ نہ دوں کیونکہ اگر اس وقت میں ان کو تعویذ دیدیتا تو ان کو تنبیہ نہ ہوتی اور آئندہ پھر یہ ایسی ہی حرکت کرتے کیونکہ تجربہ ہے کہ اس وقت نری قولی تنبیہ کافی نہیں ہوتی بلکہ آدمی اس کو بھول جاتا ہے جبتک کہ عملی تنبیہ نہ کی جاوے لہٰذا میں نے ان کو عملی تنبیہ کی ہے ان کو اس وقت تعویذ نہیں دیا جس کا یہ اثر ہو گا کہ یہ اس واقعہ کو بھولیں گے نہیں اور ہمیشہ میری یہ تنبیہ ان کو یاد رہے گی اور آئندہ پھر کبھی ایسی حرکت کر کے اپنا پیسہ اور وقت ضائع نہ کریں گے اور صرف یہی نہیں کہ میری اس عمل تنبیہ سے ان کو نفع پہنچا بلکہ دوسرے لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا وہ اس طرح کہ اب یہ صاحب اس واقعہ کو دوسروں سے بھی بیان کریں گے تو جس جس شخص سے یہ