ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
محسوس ہوا اس وجہ سے انہوں نے نبوت کو منظور نہیں کیا بلکہ بجائے اس کے حکمت کو منظور فرمایا چناچہ ان کو حکمت کامل طور پر عطا فرما دی گئی ـ اب رہی یہ بات کہ حضرت لقمان کو تو خطرہ تھا اس وجہ سے انہوں نے نبوت سے انکار کر دیا اور یہاں اہل خدمت بننے میں کیا خطرہ تھا جو عذر کیا گیا تو وہ خطرہ یہ تھا کہ اگر یہ اس خدمت کو منظور کر لیتے تو احتمال قریب تھا کہ ان کو جنون ہو جاتا اور وجہ اس کی یہ ہے کہ چونکہ ان حضرات کے سپرد مثل بعض ملائکہ کے امور تکوینیہ ہوتے ہیں اور اس تکوینی خدمت کے سلسلہ میں ان میں سے اکثر حضرات کو بعض مرتبہ ایسے کام انجام دینے ہوتے ہیں کہ جن کی اجازت ایک صحیح العقل اور مکلف انسان کو شرعا ہو نہیں سکتیہ اس لئے اکثر ان لوگوں پر کسی باطنی حالت کو اس درجہ غالب کر دیا جاتا ہے کہ ان کے قوی طبعیہ اس کا تحمل نہیں کر سکتے اور اس وجہ سے ان کی عقل مختل ہو جاتی ہے اور اس طرح ان کو غیر مکلف بنا دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ ان امور کی انجام دہی میں معذور ہو جاتے ہیں ـ تو اگر یہ بھی اس خدمت کو منظور کر لیتے تو ان پر بھی کسی ایسی ہی باطنی حالت کو غالب کر دیا جاتا جس کی وجہ سے ان کی عقل میں فتور آ جاتا جس کے معنی یہ تھے کہ یہ پاگل اور مجنوں ہو جاتے جس میں دنیا کا نقصان تو ظاہر ہے اور دین کے کام سے یوں محروم رہتے کہ دین کی ترقی کا مدار ہے اعمال پر اور اعمال موقوف ہیں سلامت عقل پر جب عقل صحیح نہ رہی اور انسان پاگل ہو گیا تو اس کے اعمال موقوف ہو گئے جن پر دین کی ترقی موقوف تھی تو دینی ترقی کا دروازہ مسدود ہو گیا اور کم از کم ان کی موجودہ حالت میں اتنا تنزل تو ضرور ہوتا کہ یہ علم دین سے جس میں فی الحال مشغول تھے محروم ہو جاتے کیونکہ پھر اس کام میں مشغول ہو جانے کے بعد تحصیل علم کی کہاں فرصت ملتی اور علم دین کے مقابلہ میں یہ خدمت ایسی تھی جیسے وزارت کے مقابلہ میں خدمت گاری تو اس خدمت کی منظوری میں ان کی دین و دنیا دونوں کا خطرہ تھا اور اگر یہ شبہ ہو کہ حضرت لقمان علیہ السلام کو تو اس کی گنجائش تھی کہ وہ نبوت سے عذر کر دیتے اس لئے کہ ان کو اختیار دیا گیا تھا کہ نبوت و حکمت میں سے جس کو چاہو منظور کرو اور جس سے چاہو عذر کر دو مگر یہاں ان طالب علم کو کیا موقعہ تھا عذر کا ـ کیونکہ ان کو تو اختیار نہیں دیا گیا تھا تکوینی خدمت کے قبول و عدم قبول کا ـ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس کی کیا دلیل ہے کہ یہاں اختیار نہیں دیا گیا تھا اس کی شرح یہ ہے ہ قواعد شرعیہ سے ثابت ہے کہ کشف