ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
نجار کے سپرد نجار کا تو اس صورت میں ہرشخص اپنے کام میں بہت جلد ترقی کرے گا اور مکان بہت جلد اور بسہولت تعمیر ہو جائے گا ـ جب تمدنی حیثیت سے یہ ضروری ہوا کہ ہر شخص کے سپرد وہ کام کیا جاوے کہ جس سے اس کو مناسبت ہو اور یہ بھی ظاہر ہے کہ ہر شخص کو ہر فن سے مناسبت ہونا ضروری نہیں کسی کو کسی فن سے مناسبت ہوتی ہے کسی کو کسی فن سے اور بعض فنون س مناسبت نہ ہونا کوئی نقص بھی نہیں ہے ہو سکتا ہے کہ ایک شخص اپنے کام میں بہت بڑا کامل ہو مگر اس کو دوسرے فن سے مناسبت نہ ہو ـ اب ہمارے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وصحابہ وسلم سے بڑھ کر ظاہر ہے کہ کون کامل ہو سکتا ہے کہ بعد از خدا بزرگ کوئی قصہ مختصر مگر باوجود اس کے آپ کو فن کاشتکاری سے مناسبت نہ تھی چناچہ آپ نے صاف صاف ارشاد فرمایا کہ انتم اعلم بامور دنیاکم شان ورود اس حدیث شریف کا یہ ہے کہ جب ہمارے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو آپ نے دیکھا کہ وہاں زیادہ تر لوگ کاشتکاری کرے ہیں اور کھجور کے باغات بہت ہیں اور اس کے اندر وہ لوگ عمل تابیر کرتے ہیں یہاں قریب میں ایک قصبہ ہے وہاں کچھ لوگ کھجور کے درخت میں یہ عمل تابیر کیا کرتے ہیں ان سے میں نے اس عمل کو مفصل معلوم کیا کہ وہ کیا ہے تو انہوں نے بیان کیا کہ کھجور دو قسم کی ہوتی ہے ایک تو نر کہلاتی ہے جس پر صرف پھول آتا ہے اور ایک مادہ ہوتی ہے کہ اس پر پھول کے ساتھ پھل بھی آتا ہے تو ان لوگوں نے مجھ سے کہا کہ ہم یہ کرتے ہیں کہ جب اس کا موسم آتا ہے تو مادہ کھجور کے درخت کے نیچے کھڑے ہو کر نر کھجور کو اس طرح اچھالتے ہیں کہ وہ مادہ کی شاخوں سے مس کرتا ہوا نیچے گر پڑتا ہے اب جب یہ مس ہو گیا تو گویا مادہ کو حمل رہ گیا یہ ہے فعل تابیر ـ اور اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس عمل سے پھل بہت آتا ہے تو مدینہ کے لوگ زیادہ تر کاشتکاری تھے اور وہاں یہ کھجوروں کے درخت زیادہ تھے تو وہاں عام طور پر لوگ اس فعل تابیر کو کیا کرتے تھے ہمارے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے جب اس عمل تابیر کو ملاحظہ فرمایا تو اول اول آپ کو عمل پسند نہ آیا کیونکہ آپ کو یہ شبہ ہوا کہ ممکن ہے یہ کوئی ٹوٹکا یا شگون ہو اور لوگ اس کو بطور شگون کے کرتے ہوں کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ معلوم نہ تھا کہ اس عمل کا یہ خاصہ ہے اس وجہ سے آپ نے صحابہ کو نرمی سے بطور مشورہ کے منع فرما دیا کہ یہ عمل نہ