ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
سے کام لینا چاہا تھا اور یہ مذموم تھا تو حضرت شمویل کو چاہئے تھا کہ ان کو اس غلطی پر متنبہ فرماتے کہ میرے موجود ہوتے ہوئے ضرورت کیا ہے کہ کسی دوسرے کو بادشاہ بنایا جاوے بلکہ میں ہی تمہارے تمام سیاسی اور ملکی کام انجام دوں گا ـ اور اگر نبی نے بنی اسرائیل کو ان کی اس غلطی پر متنبہ نہیں کیا تھا تو اللہ میاں نے اپنے نبی کو اس غلطی پر کیوں نہ متنبہ فرما دیا کہ شمویل تم جو دوسرے شخص کو بادشاہ بنا رہے ہو تو تم کیسے ہو تم خود جا کر ان کا یہ کام کیوں نہیں انجام دیتے کیا تم اپنی جان بچاتے ہو بلکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بنی اسرائیل کی اس تجویز کی کہ نبی اپنے نبوت کے فرائض انجام دے اور سیاسی امور کی انجام دہی کے لئے کسی دوسرے شخص کو ہمارے لئے بادشاہ تجویز کر دیا جاوے حق تعالی نے موافقت فرمائی اور قبول فرمایا اور حضرت شمویل کے ہوتے ہوئے طالوت کو ان کا بادشاہ مقرر فرمایا ـ پس معلوم ہوا کہ بنی اسرائیل کی یہ تجویز کہ نبی اپنی نبوت کے فرائض کی انجام دہی میں مشغول رہے اور سیاسی امور کی انجام دہی کسی دوسرے شخص کے سپرد کی جاوے حق تعالی نے بھی پسند فرمائی پس خود قرآن سے ثابت ہو گیا کہ نبوت کے لئے سیاست لازم نہیں اگر کہا جاوے کہ گو اس خاص واقعہ میں حضرت شمویل علیہ السلام کے ایسا کیا گیا کہ سیاست کو اور نبوت کو الگ الگ رکھا گیا مگر اکثر تو اس کے خلاف ہی ہوا ہے کہ جو نبی ہوا ہے وہی بادشاہ بھی ہوا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس میں شک نہیں کہ بعض انبیاء ایسے بھی ہوئے ہیں جو جامع تھے نبوت اور سلطنت کے جیسے ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کہ آپ کو حق تعالی نے جیسے کمالات نبوت سے سرفراز فرمایا تھا اسی طرح آپ کو سلطنت بھی عطا فرمائی تھی مگر یہ بات کہ اکثر ایسا ہی ہوا ہو کہ جو نبی ہو وہی اس قوم کا بادشاہ بھی ہوا ہو اول تو یہ دعوی محتاج دلیل ہے بلکہ بنی اسرائیل کے باب میں تو بعض مفسرین نے اس کے خلاف کی تصریح کی ہے اور صاف صاف لکھا ہے کہ اکثر ایسا ہی ہوتا تھا کہ نبی کو سیاسیات سے الگ رکھا جاتا تھا اور ہر نبی کے زمانہ میں اس قوم کا ایک بادشاہ بھی ہوا کرتا تھا وہ نبی اللہ تعالی کے احکام کی تبلیغ فرماتے تھے اور وہ بادشاہ ان احکام کو نافذ کرتا تھا کذا فی الجذء الثانی من تفسیر ابن جریر ص 281 مطبوعہ مصر ـ اور اگر تھوڑی دیر کے لئے اس کو تسلیم بھی کر لیا جاوے کہ اکثر ایسا ہی ہوا کہ جو نبی ہوا ہے وہی اس قوم کا بادشاہ بھی ہوا ہے اور اس کے خلاف کا وقوع کم ہوا ہے تو یہ ہمارے دعوی