ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
صفیں ہوں اتنی ہی بار بار پایہ اٹھ جائے ـ پایہ گیارہ بار قوت سے اٹھا اور بارہویں مرتبہ ہلکا سا اٹھا ـ میں نے کہا کہ یہ کیا بات ہے کہ بارہویں مرتبہ تھوڑا اٹھ کر رہ گیا پھر خود ہی احتمال ہوا کہ شاید اس کا مطلب ہو کہ گیارہ صفیں تو پوری ہونگی اور بارہویں صف پوری نہ ہو گی ـ نماز ختم ہوتے ہی دعا مانگنے سے بھی پہلے میں نے اٹھ کر صفیں گنیں تو واقعی گیارہ صفیں پوری تھیں اور بارہویں صف پوری بھری ہوئی نہ تھی اس واقعہ سے بڑی حیرت ہوئی کہ اس صحیح جواب کی کیا بناء تھی دوسرا عجیب واقعہ یہ ہے کہ ایک قلمدان میں بہت سے قلم جن کی گنتی معلوم نہ تھی اور ایک پرکار رکھا ہوا تھا اس کی تعداد معلوم کرنے کے لئے عمل کیا تو اکیس مرتبہ پایہ اٹھا ـ گنے تو معلوم ہوا کہ انیس تو قلم تھے اور ایک پرکار تھا کل بیس عدد تھی ـ تعجب ہوا کہ ایک مرتبہ زیادہ اٹھا ـ سمجھ میں آیا کہ پرکار میں دو پھل ہوتے ہیں اس لئے ایک کے بجائے دو بار اٹھا ـ پھر فرمایا کہ صفوں کے اور قلمدان کے دو واقعے عجیب ہیں باقی سب واہیات مگر اس میں تھوڑے فلسفہ جاننے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ جیسے یہ ضروری نہیں کہ ہر چیز کا علم حاصل ہو جائے اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں کہ اگر کسی چیز کا علم حاصل ہو جائے تو اس علم کا علم بھی ہو جاوے بعض مرتبہ ایک چیز کا علم حاصل ہو جاتا ہے اس طرح کہ وہ چیز خزانہ خیال میں آ جاتی ہے مگر آدمی کو اس چیز کا احساس نہیں ہوتا یعنی اس چیز کے علم کا علم نہیں ہوتا حالانکہ اس چیز کو قاعدہ کی روح سے معلومات میں داخل کیا جائے گا کیونکہ خزانہ خیال میں موجود ہے چناچہ بعض مرتبہ انسان آئندہ ہونے والے بعض واقعات کے متعلق سوچتا ہے تو اس کے دماغ میں ایک بات آ جاتی ہے اور پھر بعد کو ویسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ اس کے دماغ میں پہلے آ چکا تھا کہ یوں ہو گا تو اس کی وجہ یہی ہوتی ہے کہ وہ چیز خزانہ خیال میں آ چکی ہوتی ہے مگر اس کے خزانہ خیال میں آ جانے کا اس کو ادراک اور اس کی طرف التفات نہیں ہوتا اور یہ بھی کشف کی ایک قسم ہے کہ اصل علم ہو اور علم العلم نہ ہو ـ ایک مقدمہ تو یہ ہوا ـ دوسری بات یہ سمجھنا چاہیے کہ جب خزانہ خیال میں کوئی چیز آ جاتی ہے تو اس کے آ جانے کا اگرچہ علم نہ ہو مگر اس کا اثر بھی عامل کی متخیلہ کے ذریعہ سے معمول پر بعض مرتبہ ایسا ہی پڑتا ہے جیسا اس صورت میں ہوتا تاکہ جب عامل کو اس چیز کا ادراک یعنی علم العلم حاصل ہو جاتا بہرحال یہ سب کرشمے قوت خیالیہ کے ہیں اس میں کسی روح کا دخل نہیں ـ اس کی ایک تائید عرض کرتا ہوں کہ ایک بار ایک