ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
تو کچھ بھی نہ ہو سکے گا یہی سمجھنا چاہیے کہ ان کے خیال پر ہمارا خیال ضرور غالب آئے گا امتحان تو کرنا چاہیے چناچہ ہم لوگ یہ مشورہ کر کے پھر بعد مغرب پہنچے اور ان لوگوں سے کہا کہ اس وقت پھر اپنا عمل دکھلاؤ انہوں نے پھر عمل کرنا شروع کیا ادھر ہم تینوں یہ خیال جما کر بیٹھ گئے کہ پایہ نہ اٹھے چناچہ ان لوگوں نے بہت کوشش اور بہت زور لگایا کہ پایہ اٹھے مگر کچھ نہ ہو سکا وہ بڑے شرمندہ ہوئے اور مجھ کو یقین ہو گیا کہ یہ سب قوت خیالیہ کے کرشمے ہیں پھر اگلے روز ہم نے خود تجربہ کیا اور اسی طرح ہاتھ رگڑ کر میز پر رکھے اور ہم تینوں یہ سوچ کر بیٹھ گئے کہ فلاں پایہ اٹھے چناچہ وہی پایہ اٹھا ـ پھر یہ سوچا کہ اب کی مرتبہ فلاں فلاں دو پائے اٹھیں چناچہ وہ دونوں اٹھے پھر تیسرے پائے کا خیال کیا تو وہ بھی اٹھنے لگا لیکن ان دونوں میں سے جو پیشتر کے اٹھے ہوئے تھے ایک پایہ نیچے گر گیا ـ تینوں ایک ساتھ نہ اٹھ سکے اس کے لئے زیادہ قوت کی ضرورت تھی پھر ہم نے میز پر بجائے ہاتھ کے صرف ایک انگلی رکھ کر اسی طرح پائے اٹھائے پھر اس میز کے اوپر دوسری میز رکھی اور اس پر ہاتھ رکھ کر یہ سوچ کر کھڑے ہو گئے کہ اوپر والی میز کا فلاں پایہ اور نیچے والی میز کا فلاں پایہ اٹھ جائے چناچہ اسی طرح اٹھ گئے ـ غرض جس طرح چاہا اسی طرح پائے اٹھ اٹھ گئے ـ اب ہمیں پوری طرح اطمنان ہو گیا ـ پھر ہم نے اسی قاعدہ کے موافق میز کو یہ خطاب کیا کہ اگر تجھ میں کوئی روح آتی ہے تو ایک بار فلاں پایہ اٹھے اور اگر نہیں آتی تو دوبار اٹھے چناچہ دو بار اٹھا ـ تو خود انہی کے قاعدہ سے روح کے آنے کا غلط ہونا ثابت ہو گیا ـ اصل بات یہی ہے کہ یہ سب تصرفات خیال کے ہیں ـ اور ہاتھ رگڑنے کی یہ مصلحت ہے کہ رگڑ سے قوت برقیہ منعتش و مشتعل ہوتی ہے اور وہ معین ہو جاتی ہے ـ ہاتھ یا انگلی اس لئے رکھی جاتی ہے کہ اس سے خیال کو بہت مدد ملتی ہے ـ اگر زیادہ مشق بڑھائی جاوے تو پھر ہاتھ یا انگلی رکھنے کی بھی ضرورت نہ رہے محض خیال کرنے سے پایا اٹھ سکتا ہے پھر تو یہ ہوا کہ ہم نے سب طالب علموں سے یہ عمل کرایا اب جو شخص ہاتھ رکھ کر بیٹھتا ہے اسی کے ہاتھ سے پایا اٹھ جاتا ہے ـ ساری حقیقت کھل گئی ـ ان سارے واقعات کے بعد اتفاق سے مدرسہ کا جلسہ فراغ تھا جس میں ظاہر تھا کہ معمول سے زیادہ آدمی آنے والے تھے مگر مقدار زیادتی کے معلوم ہونے کا کوئی ذریعہ نہ تھا ہم نے کہا کہ لاؤ اس عمل سے یہ معلوم کریں کہ آج جامع مسجد میں جس میں جلسہ تھا کتنی صفیں ہونگی چناچہ یہ سوچ کر بیٹھ گئے کہ جتنی