ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
یہ ایسی فضیلت ہے کہ اگر اس کا اعتقاد نہ رکھے تو کوئی ملامت نہیں لیکن اس کی نفی میں بھی بے ادبی کا عنوان اختیار نہ کرے جیسے ایک مولوی صاحب نے جو ذرا خشک مزاج ہیں اس میں کلام کیا خیر اس کا تو مضائقہ نہیں لیکن چونکہ ان کی طبیعت میں خشکی ہے اور خشکی کی وجہ سے بے باکی ہے اس لئے اس کی نفی کی دلیل یہ بیان کی کہ اگر محض مس اور تلبس کی وجہ سے اس حصہ زمین کو فضیلت حاصل ہوگئی ہے تو کیا وہ پاجامہ بھی جس میں حضور قضائے حاجت فرماتے تھے آپ کے بیٹھنے کے وقت عرش سے افضل ہوجاتا تھا مجھ کو یہ عنوان سخت ناگوار ہوا میں نے کہا کہ ہاں فی نفسہ تو تلبس اور مس کا اثر اورمقتضا یہی ہے لیکن عارض نجاست کی وجہ سے وہ اثر مرتب اور ظاہر نہیں ہوا ۔ اھ پھر فرمایا کہ حضور کے گنبد شریف کے متعلق بھی ایک سوال اٹھا تھا ۔ جب ابن سعود نے مزارات کو ڈھانا شروع کیا تو لوگوں نے یہ مشہور کیا کہ نعوذ باللہ اس نے حضور کے گنبد شریف کے شہید کردینے کا بھی عزم کیا ہے اس کی کہیں ابن سعود کو خیر لگی تو اس نے بہت اہتمام کے ساتھ اس خبر کے بالکل غلط ہونے کا اعلان کیا مگر پھر بھی اس وقت اس کا بہت چرچا ہوا چنانچہ ہمارے معظم دوست نواب جمشید علی خان نے بھی یہ سوال لکھ بھیجا کہ حدیث میں قبر پر عمارت بنانے کی ممانعت تو معلوم ہے تو کیا اس حدیث کی رد سے حضور کے گنبد شریف کا شہید کردینا بھی واجب ہے چونکہ واقعی بناء علی القبر کی حدیث میں ممانعت ہے اسلئے اول تو متحیر ہوا کہ یا اللہ کیا جواب دوں کیونکہ اس کے تو سوچنے سے بھی ذہن اباء کرتا تھا کہ نعوذ باللہ حضور کے گنبد شریف کو شہید کردینے کے متعلق فتوی دیا جائے یہ تو کسی صورت میں ذوقا گوارا ہی نہیں تھا لیکن اس حدیث کے ہوتے ہوئے تحیر ضرور تھا کہ اس کی کیا توجیہ ہوسکتی ہے ۔ اسی پریشانی میں تھا کہ اللہ تعالی نے دست گیری فرمائی ۔ فورا سمجھ میں آیا کہ اس حدیث میں صرف بناء علی القبر کی ممانعت ہے قبرفی النباء کی تو ممانعت نہیں اور حضور کی قبر شریف ابتداء ہی سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے اندر ہے جو قبر شریف سے پہلے ہی کا بناء ہوا ہے قبر کے بعد تو اس پر کوئی عمارت نہیں بنائی گئی لہذا اس حدیث کا حضور کے گنبد شریف سے کوئی تعلق نہیں نہ وہ اس کی ممانعت میں داخل ہے ۔ چنانچہ میں نے نواب صاحب کولکھا کہ میں آپ کے سوال کا جواب تو دیتا ہوں لیکن میرا قلم کانپتا ہے آئندہ اس کا تذکرہ ہی نہیں کرنا چاہئیے ۔ اھ پھر فرمایا کہ بہت سی باتیں ایسی ہوئی