ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
پر تشریف فرما تھے اور خدام چار پائی سے ہٹ کر نیچے فرش پر ہلالی میں حلقہ کئے بیٹھے تھے جن میں ان طلبہ کے وہ اساتذہ بھی تھے چونکہ حضرت اقدس کی زیارت کا اشتیاق غالب تھا اور دیوبند سے مشقت کی مسافت پیدل طے کرکے اسی غرض سے حاضر ہوئے تھے اسی لئے عرفی ادب کا خیال نہ کرکے مجبورا بادل نا خواستہ تخت پر آکر بیٹھ گئے ان کی طبیعت کا ہلکا کرنے کی غرض سے حضرت اقدس نے فرمایا کہ آپ سب اس اونچے پر بیٹھنے کو یہ سمجھ لیں کہ ترازوں کا ہلکا پلڑا اونچا ہوتا ہے اور جس پلڑے میں وزن دار چیز ہوتی ہے وہ نیچا رہتا ہے حباب پر سر آب و گہر تہ دریا پھر محض ارتفاع مکانی کی دلیل فضل نہ ہونے کی تائید مولانا رومی کے قول سے بیان فرمائی جو انہوں نے حضور سرورعالم صلی للہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک لا تفضلو فی علی یونس بن متی کے تحت میں بطور روایت بالمعنی کے ذکر فرمایا ہے جس میں بعض اشعاریہ ہیں ۔ گفت پیغمبر کہ معراج مرا نسیت از معراج یونس اجتہا یعنی مجھ کو حضرت یونس علیہ السلام پر محض اس بناء پر فضیلت دو کہ وہ دریا کے نیچے مچھلی کے پیٹ میں گئے تھے اور میں شب معراج میں اسمانوں پر گیا تھا یہ دونوں صعود وہ ہبوط معراج تھے جہت تحت میں جانا بھی معنی معراج تھی اور معراج ہونے میں دونوں حرکتیں برابر ہیں کیونکہ حقیقت معنوی معراج کی قرب حق ہے اور یہ قرب کسی جہت کے ساتھ مقید نہیں اسی کو حضرت مولانا رومی فرماتے ہیں ۔ آن من بلاد آن اونشیب زانکہ قرب حق برون است از مجیب قرب نزپستی بہ بلار رفتن ست قرب حق ازقید ہستی رستن ست پس اس وقت یہ تخت پر بیٹھنا گویا حضرت کے قول کی تصدیق ہے کہ محض اوپر نیچے ہونا تفاضل کی دلیل نہیں اور مولانا کا اس سے صرف مطلب یہ ہے کہ محض یہ امر فضیلت کی دلیل نہیں باقی سب انبیاء پر حضور کی فضیلت کی جومستقل دلیلیں ہیں ان میں کلام نہیں فرماتے البتہ ان فضائل میں بعضے قطعی اور متفق علیہ ہیں اور بعضے اجہتادی اور مختلف فیہ ہیں اس وقت ایک ایسی ہی فضیلت ذہن میں آگئی وہ یہ کہ بہت علماء نے لکھا ہے کہ جس حصہ زمین میں سے حضور اقدس ﷺ کا جسد مبارک مس کئے ہوئے ہے وہ عرش سے افضل ہے سو