ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ہیں جو ہوتی تو ہیں واقعی لیکن ان کا تذکرہ بد نما اور بے ادبی وبد تہزیبی ہوتا ہے مثلا اگر کسی سے کوئی کہے کہ تم جو پیدا ہوئے ہوتو تمہارے باپ نے تہماری ماں کے ساتھ ایسی ایسی حرکت کی ہوگی کیا تمہیں اس کی کچھ تحقیق ہے اب دیکھئے گو اس کو اس کی تحقیق تو ہے مگر کیا ایسا سوال کرنا یا ایسے سوال کا جواب دینا کوئی تہزیب کی بات ہے قلب ہی تو ہے یہ سوال باوجود امر واقع ہونے کے مخاطب کو سخت ناگوار ہوگا ۔ طبقا شعرانی میں ہے کہ حضرت امام ابو حنیفہ سے کسی نے یہ سوال کیا کہ اسود افضل ہیں یا علقمہ یہ دونوں تابعی تھے ۔ امام صاحب نے فرمایا کہ ہمارا منہ تو اس قابل بھی نہیں کہ ان حضرات کا نام بھی لیں فیصلہ فضیلت کا تو بڑی چیز ہے یہ حالت تھی اکابر کے ادب بھی بڑی چیز ہے ۔ مولانا فرماتے ہیں ۔ از خدا ہواہیم توفیق ادب بے ادب محروم ماندراز فضل رب اسی مقام پر ایک شعر یہ بھی فرماتے ہیں ۔ بدز گستاخی کسوف آفتاب شد عزازیلے زجرائت سد باب اس کی شرح میں شراح نے عجیب وغریب تو جیہات کی ہیں اپنی طرف سے یہ مقدمہ گھڑا کہ گستاخی کا مضاف الیہ آفتاب کو بنایا اور پھر یہ روایت گھڑی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنا کرتہ اتارے ہوئے بیٹھے تھے آفتاب تیز ہوگیا جس سے آپ کو اذیت ہوئی اس سزا میں اس کو کسوف ہوگیا خدا جانے کہاں کی حکایت گھڑی میں نے کلید مثنوی میں اس کی شرح لکھی ہے کہ بدز گستاخی بند گاں کسوف آفتاب کیونکہ آفتاب کی طرف تو گستاخی کی نسبت ہو ہی نہیں سکتی اسی سلسلہ میں کلید مثنوی کے مفید ہونے کا ذکر ہوا فرمایا کہ کلید مثنوی اول مولوی انعام اللہ صاحب نے چھاپی تھی ان میں تحقیق کی ایک خاص شان تھی بلکہ وہمی تھے چونکہ کتب فروش تھے قبل چھاپنے کے اس کو خوب نظر تتقیح سے دیکھا اور دوسری شرحوں کو بھی دیکھ کر ان سے مقابلہ کیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس سے اچھی شرح موجود ہو اور اس کی بکری نہ ہو کہتے تھے کہ میں نے مقابلہ کرکے اچھی طرح دیکھ لیا ہے کوئی شرح اس سے افضل نہیں ۔ اور اس کی اطلاع طبع کے بعد کی ۔ ( 250 ) اسلام میں عجمی تکلفات نہیں حضرت اقدس مد ظلہم العالی دو نواش فرمانے کے بعد چار پائی پر حسب معمول بیٹھے ہوئے