ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
فرمایا کہ سنئے صاحب میری تنخواہ پچاس روپے ہے وہ دراصل تو میری ضروریات کے لئے کافی سے زیادہ ہے مگر میری بیوی ذرا بے وقوف سی ہے اس میں انتظام کا سلیقہ کم ہے اس لئے پچاس صرف ہوجاتے ہیں اور اس سے کم میں گزر مشکل ہے لہذا تنخواہ تو میری پچاس سے کم نہ ہوجاتی عہدہ چاہے مجھے بھنگیوں کا جمعدار کردیجئے ۔ بڑے آزاد تھے ۔ بس مجھ کو بھی یہی مذاق پسند ہے آزاد ہے نہ کسی کی مداح کی پرواہ اور نہ مذمت کی اسی طرح مدح ذوم سے بچنے کی بھی کوشش نہ کرے مثلا اگر کوئی مدح بھی کرنے لگے تو کرنے دے رواج کے اثر سے اس سے بھی نہ روکے اس پر ایک بزرگ کی حکایت یاد آئی ۔ مولانا فخرالحسن صاحب فرماتے تھے کہ میں مکہ معظمہ میں ایک بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ کوئی معتقدان کی تعریف کر رہا تھا اور وہ خوش ہو رہے تھے میرے دل میں اعتراض پیدا ہوا کہ اپنی مدح س اتنے خوش ہو رہے ہیں بس اس خیال کا آنا تھا ک میری طرف متوجہ ہو کر کہا کہہ میں اپنی مدح سے خوش نہیں ہو رہا ہوں بلکہ اپنے مانع کی مدح س خوش ہو رہا ہوں کیونکہ انہیں نے تو مجھے ایسا بنایا ہے اگر کسی اچھے لکھئے ہوئے حرف کی تعریف کی جائے تو یہ اس حرف کی تعریف نہیں بالکہ کاتب کی تعریف ہے اسی طرح جو میرے اندر خوبی ہے وہ میری خوبی نہیں بلکہ صانع کی خوبی کیونکہ یہ سب اسی طرف سے ہے مولانا مخرالحسن صاحب فرماتے تھے کہ اس زمانے پر میرے دل میں خیال آیا کہ جب سب اسی طرف سے ہے تو میرا اعتراض بھی اسی طرف سے تھا اس کے جواب کی فکر کیوں ہوئی ۔ فورا فرمایا کہ بری چیزوں کو حق تعالی کی طرف منسوب کرنا بڑی بے ادبی کی بات ہے مولانا فرماتے تھے کہ جب میں نے دیکھا کہ ہر وسوسہ کا ان بزرگ کو کشف ہوجاتا ہے تو میں وہاں سے اٹھ کر بھاگا کہ بھائی یہاں تو بیٹھنا مشکل ہے ۔ وسوسے تو دل میں نہ جانے کیا کیا آتے رہتے ہیں ان کو کہاں تک روکا جائے لیکن اس کے یہ معنی نہیں کہ یہ وساوس مانع صحبت ہیں البتہ اپنے اختیار سے وساوس کو نہ لانا چاہیے اسی کو فرمایا ہے ۔ پیش اہل دل نگہداریددل تانبا شید از گمان بد بخل کھانے کے وقت حضرت اقدس کے سامنے ہوئی مچھلی آئی تو حضرت اقدس کے ایک خاص الخاص عزیز نے حضرت اقدس کی سہولت کے لئے اس کے کانٹے نکالنے چاہے تو منع فرمایا اور اس کی مصلحت حاضرین کی طرف خطاب کر کے یہ بیان فرمائی کہ اگر ان سے کاٹنے