ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
بہت ہی کم ہمت ہوں حتی کہ اس بیماری میں کبھی کبھی صرف پڑھتا ہوں ۔ بہت شرم آتی ہے کہ ڈاک وغیرہ کے معمول سب جاری ہیں لیکن سنتیں نہیں ہوتیں اور میں جو سادگی سے اپنی ہر حالت کو ظاہر کردیتا ہوں اس میں نہ کمال بیان کرنے سے تکبر پر استدلال ہوسکتا ہے نہ نقص بیان کرنے سے تواضع پر ۔ بلکہ واقعہ میں نہ مجھ میں تکبر ہے نہ عرفی تواضع ۔ میری نیت صرف یہ ہے کہ میرا کچھا چٹھا کسی سے مخفی نہ رہے ۔ جو کمال ہے وہ بھی ظاہر ہوجائے جو نقص ہے وہ ظاہر ہوجائے سو اگر میں نے کسی کی کوئی خدمت نہیں کی تو الحمد للہ کسی کو دھوکہ نہیں دیا مثلا اپنی لطافت مزاج ہی کے متعلق میں نے بار ہا کہا ہے کہ یہ ذکاء حس ہے جو ایک مرض ہے خواہ اعتقاد سے کوئی اس کا لطافت سے تعبیر کر دیے ایک لکھنو کے حکیم کانپور میں فضل اللہ تھے ۔ انہوں نے بھی یہی مرض ذکاء حسن تشخیص کیا تھا اور کہا تھا کہ سری پائے کثرت سے کھائے جائیں تو یہ کم ہوجائے گا مگر میں نے سری پائے بھی کھائے لیکن وہ پھر بھی باقی ہے ۔ غرض یہ مرض ہے کمال نہیں اور اگر ہے تو کمال بدنی ونفسانی ہے کمال روحانی نہیں ۔ اب تانا شاہ کتنا لطیف المزاج تھا لیکن کٹررافضی تھا وہ گو لکنڈہ کا نواب تھا مگر باوجود اس لطافت کے وہ کمراہی کے گو لکنڈہ سے نہ نکل سکا تو لطافت مزاج کسی کام آئی خیر یہ تو ایک مثال تھی اپنی حالت کے مخفی نہ رکھنے کی مقصود یہ ہے کہ میرا یہ اصل مذاق ہے کہ اپنا کچا چٹھا سب پر ظاہر کردوں تاکہ کوئی دھوکہ میں نہ رہے اور جو رائے قائم کرے اچھی یا بری سوچ سمجھ کر قائم کرے ۔ اور اللہ کا شکر ہے کہ اس مذاق کی برکت سے مجھ کو یہ فکرنہیں کہ کہیں کسی کا اعتقاد تو نہیں جاتا رہا اگر جاتا رہا ہے بلا سے جب کو مجھ کو اس کی کوشش بھی نہیں کیونکہ اس زوال اعتقاد کا حاصل نقص جاہ ومال ہی تو ہوگا سو جاہ مال کے متعلق مولوی حبیب کی تحقیق مجھے بہت پسند آئی ۔ کہتے تھے کہ بس جاہ اتنی ہی کافی ہے کہ کوئی خواہ مخواہ مار کٹائی نہ کرنے لگے اور مال کے بارے میں کہا کہ بس اتناہو کہ بھوکا ننگا نہ رہے ۔ حضرت حافظ ضامن صاحب شہید رحمتہ اللہ علیہ کے صاحبزادہ مولوی محمد یوسف صاحب نے بھی اسی کے قریب قریب فرمایا تھا واقعہ یہ تھا کہ وہ ریاست بھوپال میں تحصیلدار تھے ان کی بزرگی کی تعریفیں سن کر مولوی عبدالجبار صاحب مدارالہام نے ان کی معتقدانہ کوئی خدمت کرنی چاہی اور پوچھا کہ اس وقت میں بااختیار ہوں آپ جس عہدہ کو پسند فرمائیں اس پر آپ کا تقرر کردوں وہ نہایت آزاد تھے انہوں نے