ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
بس ایسے ملفوظات قلم بند کئے جایا کریں جیسی یہ تقریر ہے نہ کہ ایسے جیسے اس زمانہ میں میرے سامنے نظر اصلاحی کے لئے پیش کئے ہیں جن میں مرض کے متعلق حالات وواقعات کے سلسلہ میں لطافت مزاج اور حسن انتظام وغیرہ کا ذکر ہے ایسے ملفوظات سے دوسروں کو کیا نفع پہنچ سکتا ہے ۔ بلکہ ایسے فرسودہ مضامین کا داخل ملفوظات کرنا درحقیقت دوسرے ملفوظات کی بھی قدر گھٹا دینا ہے کیونکہ ان کا حاصل سوائے استخوان فروشی اور ہوا بندی اور فضول مدح کے کچھ بھی نہیں علوم اور کام کی باتیں منضبط ہونا چاہیں اس مدح پر ایک خواب یاد آگیا ۔ یہاں کے رہنے والے ایک بہت معمر حافظ صاحب تھے جو بعد میں قصبہ بڑدت جارہے تھے جن کو ہمارے اول طبقہ کے اکابر حضرات جیسے حضرت حاجی صاحب سے خاص تعلق تھا گو اس وقت کسی سے بیعت نہیں تھے ۔ ان کو مولد شریف اور نعتیہ کا بہت شوق اور بہت اہتمام تھا ۔ انہوں نے مجھ کو اپنا ایک خواب لکھا تھا کہ حضور سرور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں اور ارشاد فرمارہے ہیں کہ ہم اس سے خوش نہیں ہوتے جو ہماری بہت تعریف کرے بلکہ اس سے خوش ہوتے ہیں جو ہمارا اتباع کرے اس سے معلوم ہو اکہ تعریف میں بھی اعتدال چاہیئے زیادہ تعریف کو حضور بھی پسند نہیں فرماتے ۔ جب مدح بحق میں یہ ارشاد ہے تو مدح فضول میں کیا کہا جاوے گا دیکھئے حضور کے سامنے کسی نے سیدنا کہا تو فرمایا ذاک ابراھیم اور ایک حدیث میں ارشاد ہے قولو لکم اوبعض قولکم علاوہ اس کے میرے اس میں بدنامی بھی تو ہے کہ یہ چیزیں سب اس کی دیکھی ہوئی ہیں اور ان سب کو اس نے داخل رکھا سونا حق کی بدنامی مجھ کو پسند نہیں کیونکہ مجھ میں جہاں الحمد للہ تکبر نہیں ہے وہاں عرفی تواضع بھی نہیں ہے جو نعمتیں اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہیں ان کو خود بیان کرتا رہتا ہوں لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہتا رہتا ہوں ولا فخر میں اس میں بھی سنت پر عمل کرتا ہوں کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسے موقع پر یہی فرمایا اسی لئے میں برابر کہتا رہتا ہوں کہ مجھ میں کوئی کمال نہیں لیکن ایک چیز کا انکار نہیں ۔ وہ یہ کہ اللہ تعالٰی عطا ہوگئی ہے اور کچھ نہیں ۔ اب اسے چاہے کمال سمجھ لیجئے یافن سمجھ لیجئے ۔ اس کا انکار ناشکری ہے اور اسی کے ساتھ یہ بھی کہوں گا کہ اس زمانہ میں بہت کم لوگوں کو یہ چیز حاصل ہوئی ہے اس میں بھی تکلف نہیں ۔ چنانچہ اپنی ہمت ہی کو دیکھتا ہوں کہ