ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
سمجھا جاتا ہے کہ باجود حجاب کے بھی حجاب نے اپنا کام نہیں کیا ۔ اور مشاہدہ میں کوئی فرق نہیں آیا غرض حضور سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حالت کو غیر اکمل نہیں کہا جا سکتا ۔ یہی حکمت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سہو فی الصلوۃ کی علامہ طحطاوی نے ابو سعود سے اواخر سجود اسہو میں بیان کی ہے اور اس کو دو شعر میں نظم بھی کیا ہے یہ سب مع میری ایک بسیط تقریر کے ہفت اختر اعظ کے اخیر میں منقول ہےا ور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز قضا ہونے کی حکمت بھی ایسی ہی لطیف عارف رومی بیان فرمائی ہے ان شعار میں مصطفی بے خویش شد زا خوب صوت شد نمازش درشب تعریس فوت الخ ان اشعار کا حل مع ۔ دفع شبہات میرے رسالہ تکشف کی جلد سوم جزو دوم تحت سرخی حل اشعار قابل ملا حظہ ہے ۔ سبحان اللہ عارفین نے ہرتحقیق میں ادب کو کیسا محفوظ رکھا ہے ۔ ان میں محبت پر ادب غالب ہوتا ہے گو محبت بھی ان میں کامل ہوتی ہے مگر ان کی محبت پر چونکہ ان کی معرفت غالب ہوتی ہے اس لئے ادب غالب ہوتا ہے یہ تو کاملین کی شان ہے اور جن میں معرفت کا محبت پر غلبہ نہیں ہوتا ان میں ظاہرا ادب کم ہوتا ہے اور یہی فیصلہ ہے اس اختلاف کا کہ محبت میں ادب پڑھتا ہے یا کم ہوجاتا ہے ۔ حاصل فیصلہ کا یہ ہے کہ اگر معرفت محبت پر غالب ہو تو اور ادب بڑھتا ہے اور اگر معرفت پر محبت غالب ہو تو ادب کم ہوجاتا ہے اور حالت اولی افضل ہے ثانیہ سے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تو بڑی شان ہے عارفین کاملین وہاں تو کامل ادب کیوں نہ کرتے عارفین نے تو ان اللہ والوں کا بھی جو حضور کے غلام تھے تھے بڑا ادب کیا ہے چنانچہ امام ابو حنیفہ سے کسی نے سوال کیا کہ اسود افضل ہیں یا علقمہ آپ نے فرمایا کہ ہمارا منہ تو اس قابل بھی نہیں کہ ہم ان حضرات کا نام بھی لیں نہ کہ فضیلت کا فیصلہ کریں ہم تو ان کے لینے کے قابل بھی نہیں کسی شاعر نے تو ویسے ہی ادعا کہہ دیا تھا لیکن امام صاحب کا تو ان حضرات کے متعلق عقیدہ یہی تھا کہ ہزار بار بشویم دہن بمشک وگلاب ہنور نام تو گفتن کمال بے ادبی ست اھ لطیف متعلقہ واقعہ معالجہ ۔ عجیب اتفاق ہے کہ جب ان معالج نے جن کا ذکر اس ملفوظ میں ہے