ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
اپنے صاحبزادہ کو بذریعہ تار بلا کر حضرت اقدس مد ظلہم العالی کا علاج ان کے سپرد کیا تو غایت تردد کی حالت میں احقر نے اس وقت جب کہ اتفاقا ایک دوست نے اپنا نہایت خوش نما اور مطل بیلذار دیوان حافظ مجھ کو دیکھایا تو میں نے اس نیت سے کہ آیا ان صاحبزادہ کا علاج حضرت اقدس مد ظلہم العالی کے مزاج مبارک کے موافق آئے گا یا نہیں اس کو بطریق تفاول کھولا تو سر صفحہ پر ایک غزل نکلی جو آئندہ علاج پر قریب قریب بالکل منطبق تھی اور وہ غزل گویا اس والا نامہ کا منظوم ترجہ تھی جو حضرت اقدس نے صاحبزادہ ممدوح کو بوقت تبدیل معالجہ تحریر فرمایا تھا جس کی نقل ملفوظ ہذا کے شروع میں ہدیہ ناظرین کی جاچکی ہے ۔ ناظرین کی دل چسپی اور تفریح کے لئے نہ کہ اعتقاد تاثیرات یا اعتقاد حکایت یقینی کی بناء پر اس غزل کو ذیل میں نقل کیا جاتا ہے اور توضیح کے لئے یہ امر واقعہ بھی عرض کیا جاتا ہے کہ صاحبزادہ ممدوح علاوہ نہایت ذہین ذکی مخلص اور خوش اخلاق ہونے کے ظاہر میں بھی ماشاء اللہ نہایت وجیہ وشکیل ہیں اور حضرت حافظ علیہ الرحمتہ کے ان اشعار کے پورے پورے مصداق ہیں جو بصیغہ خطاب غزل ذیل کے ابتدائی حصہ میں مذکور ہیں ۔ وہ غزل یہ ہے ۔ سنرد کہ از ہمہ دلبراں ستانی باج چراکہ برسر خوبان عالمی چوں تاج دو چشم شوخ تو برہم زدہ خطاؤ ختن بچپن زلف تو ماچین وہندہ داوہ خراج بیاض روئے تو روشن چو عارض خورشید سوادرزلف تو تاریک ترز ظلمت داج لب تو خظرودہان تو آب حیوان ست قد توسرد ومیان توموں وگردن عاج ازیں مرض بحقیقت کجاشفاء بابم کہ ازتو درد دل من نمی رسد علاج دہان تنگ تو دادہ باب خظر بقاء لب چو قند تو برد ازنبات مصر رواج