ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ٹھنڈی ہوگئی تھی فرمایا کہ عورتوں میں سستی بہت ہوتی ہے معلوم ہوتا ہے کہ چائے بنانے کے مختلف مراتب میں کچھ فصل ہوگیا جس سے چائے ٹھنڈی ہوگئی ۔ پھر فرمایا کہ فصل ہوجانے سے بعض ضروری امور میں بہت خلل ہوجاتا ہے ۔ چنانچہ ایک محدث کوئی حدیث بیان کر رہے تھے ۔ ابھی سند ہی بیان کی تھی کہ اس کے بعد ایک نورانی صورت کے شخص سامنے سے نظر آئے ۔ ان حضرات کو امتیاز ہوجاتا ہے ۔ کہ یہ محض کھال کی نورانیت ہے یا طاعت کا نور ہے ۔ ان بزرگ کو اس شخص میں طاعت کا نور نظر آیا ۔ دیکھتے ہی فرمایا من کثرت صلوتھ باللیل حسن وجھیھ بالنہار چونکہ سند بیان کر چکنے کے بعد ہی فورا یہ واقعہ پیش آگیا اور یہ قول ان کی زبان سے نکلا تو لوگوں نے ان کے اس قول کو حدیث سمجھ لیا حالانکہ یہ خود انہی کا قول تھا حدیث نہ تھی ۔ تو دیکھئے سند اور حدیث کی نقل میں فصل ہوجانے کی وجہ سے کتنی بڑی خرابی واقع ہوگئی چنانچہ اس کو موضوع حدیث قرار دیا گیا ۔ فصل کے مضر ہونے کی ایک اور مثال یاد آئی ۔ ہمارے امام صاحب کا فتوی ہے کہ اگر قسم کے متصل ہی ان شاہ اللہ کہہ لیا جائے قسم نہیں ہوتی اور اگر بیچ میں فصل ہوجائے تو قسم ہوجائے گی ۔ یہ مسئلہ تو مسلم ہے کہ قسم کے ساتھ متصل ہی ان شاہ اللہ کہہ لینے سے قسم نہیں ہوتی اس میں کسی کا اختلاف نہیں لیکن دوسری صورت میں اختلاف ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے نزدیک اگر بعد قسم کے فصل کے ساتھ بھی انشاہ اللہ کہہ لیا جائے تب بھی قسم باقی نہ رہے گی ۔ اس سے ہمارے امام صاحب متفق نہیں اس کے متعلق ایک واقعہ ہے ۔ خاندان عباسیہ کے کسی خلیفہ سے امام صاحب کے کسی مخالف نے اس عنوان سے چغلی کھائی کہ دیکھئے آپ کے دادا صاحب کے خلاف امام صاحب نے یہ فتوی دیا ہے ۔ اس پر خلیفہ نے حکم دیا کہ امام صاحب کو فورا حاضر کیا جائے ۔ چنانچہ امام صاحب طلب کئے کئے اور ان سے جواب طلب کیا گیا ۔ امام صاحب نہایت ذہین اور حاضر جواب تھے فورا فرمایا کہ جس شخص نے آپ کو یہ مسئلہ سجھایا ہے وہ آپ کا بہت بڑا دشمن ہے وہ آپ کی رعایا کو بغاوت کی تعلیم دینا چاہتا ہے کیونکہ ادھر تو لوگ آپ کے ہاتھ پر بیعت خلاف کرلیں گے اور ادھر بعد کو گھر پہنچ ان شاء اللہ کہہ لیں گے تو پھر اس فتوے کی روسے وہ بیعت ہی فسخ ہوجائے گی اور ان کو بغاوت کرنے سے کوئی امر مانع نہ ہوگا تو اس مسئلہ کو چھیڑ کر اس شخص نے آپ کی سلطنت ہی کو تہ وبالا کرنا چاہا ہے ۔ سب دم بخود