ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
نہ کمال پٌھر بھی ہر قسم کے بڑے بڑے لوگوں کو مجھ سے محبت ہے ۔ یہ محض خدا کا فضل ہے اھ قصبہ کا ایک پڑھا لکھا ہندو بھی مزاج پر سی کو آیا تھا حضرت اقدس نے فرمایا کہ آپ نے خود کیوں تکلیف کی کسی سے حال دریافت کرالیتے پھر فرمایا کہ یہ بھی اللہ کا فضل ہے ہر طبقہ کے لوگوں کو محبت ہے ۔ پھر جب سب رخصت ہونے لگے اور وہ ہندو بھی کچھ فاصلہ پر چلا گیا تو پاس والوں سے چپکے سے فرمایا کہ میں نے جو یہ کہا کہ ہرطبقہ کے لوگوں کو محبت ہے اس میرا یہ والوں سے چپکے سے فرمایا کہ میں نے جو یہ کہا کہ ہر طبقہ کے لوگوں کو محبت ہے اس سے میرا یہ مطلب تھا کہ کافروں تک کو بھی محبت ہے ۔ لیکن کافر کا لفظ اس کے سامنے استعمال کرنا تہذیب کے خلاف تھا ۔ اس لئے میں نے یہ عنوان اختیار کرلیا ۔ خطوط کے جوابات لکھوانے کے دوران میں احقر سے یہ بھی فرمایا کہ جب تک ایک خط سے ایک فراغت نہ ہوجائے اور جواب لکھنے لیا جائے ورنہ خلط ہوجانے کا اندیشہ ہے خواہ لکھے ہوئے کے خشک ہوجانے کے انتظار میں کچھ دیر ہی کیوں نہ ہوجائے ۔ اسی طرح استفتاء کے خطوط کو ان پر بغرض یاد داشت خاص نشان لگا کر بجائے احقر کے ایک دوسرے صاحب کے حوالہ کیا کہ ان مولوی صاحب کو دے دئے جائیں جو فتوی نویسی کا کام کرتے ہیں اور فرمایا کہ گو یہ سہل تھا کہ میں ایسے خطوط بھی آپ ہی کو دیتا جاتا لیکن اس میں بھی چونکہ خلط ہوجانے کا اندیشہ تھا اس لئے میں نے ایسا نہیں کیا ۔ یہ انتظامات سب تجربوں پر مبنی ہیں اور نہایت ضروری ہیں ۔ اھ ایک خط گوند سے اس طرح چپکا ہوا تھا کہ اس کے کھولنے میں حضرت اقدس کو بہت احتیاط کرنی پڑی تاکہ اندر کا خط نہ پھٹ جائے اور وہ بہت وقت کے ساتھ اور بہت دیر میں کھل سکا اور پھر بھی اوپر کا لفافہ بالکل پھٹ گیا لیکن اندرکا حصہ حضرت اقدس نے نہ پھٹنےے دیا ۔ اس کا یہ جواب لکھوایا کہ جتنا وقت جواب میں صرف ہوتا اتنا لفافہ کھولنے میں صرف ہوگیا لہذا جواب نہیں دیا جاتا ۔ پھر ایک خط ایسا نکلا کہ جس میں اندر کے جوابی لفافہ کے اس حصہ پر جس میں گوند لگا ہوا ہوتا ہے کاغذ کی ایک چٹ لگی ہوئی تھی تاکہ لفافہ بوجہ موسمی نہیں کے خود بخود نہ چپک جائے ۔ اس پر ایک صاحب نے عرض کیا کہ انہوں نے یہ اچھی ترکیب کی ۔ فرمایا یہ سب میرے ہی سکھائے ہوئے ہیں میں نے اسی طرح تنبیہات کر کرکے ان لوگوں کو درست کیا ہے ۔ دوران خطوط نویسی ہی میں حسب تجویز حکیم صاحب چائے نوش فرمائی تو وہ کسی قدر