ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
چھوٹی بڑی ہوں تب بھی جو زرہ سے اصلی غرض ہے وہ تو اس صورت میں بھی حاصل ہے پھر آخر اس قید کی کیا ضرورت تھی کہ کڑیاں چھوٹی بڑٰی نہ ہوں ایک اندازہ پر ہوں ۔ اس میں اور کیا بات ہے سوائے تعلیم موزونیت کے کہ ہرشے اپنے محل پر ہو ۔ ہماری تمام عمر قرآن شریف ہی میں گزری لیکن یہ استدلال ہمارے ذہن میں بھی کبھی نہیں آیا ۔ پھر حضرت اقدس نے اپنے ماموں صاحب کے مغلوب الحال ہونے کے سلسلہ میں فرمایا کہ محقیقین اپنے اقوال میں ادب کی بہت رعایت رکھتے ہیں ۔ اللہ تعالی کا ادب تو بڑی چیز ہے مولانا تو اللہ والوں کے متعلق فرماتے ہیں کہ بے ادب گفتن سخن باخاص حق دل نصراند سیہ دارد ورق اہل طریق نے ادب کی بے حد تاکید کی ہے ۔ ان کا تو یہ قول ہے کہ طرق العشق کلہا آداب ادبوالنفس ایہالا صحاب اور واقعی ادب کی سالکیں کے لئے نہایت سخت ضرورت ہے ۔ اس کا بڑا اہتمام چاہیے ۔ اور ہر وقت نگہداشت رکھنی چاہیے کہ کوئی کلمہ بے ادبی کا زبان سے نہ نکل جائے ورنہ بعض اوقات اس کے بڑے برے نتائج ہوتے ہیں ۔ چنانچہ عوارف میں ہے کہ ایک بزرگ کی زبان سے کسی گفتگو کی رد میں کوئی کلمہ ایسا نکل گیا جو دقائق ادب کے خلاف تھا ۔ چونکہ بظاہر وہ ایک معمولی بات تھی اس لئے اس کی طرف ان کو کچھ التفات بھی نہ ہوا کہ میرے منہ سے کیا نکل گیا پھر ایک مدت گزجانے کے بعد جو ایک دن حسب معمول ذکر کرنے بیٹھے تو لاکھ ہی کوشش کرتے ہیں لیکن زبان سے ذکر ہی نہیں نکلتا ۔ اب تو وہ پریشان کہ یااللہ یہ کیا آفت ہوئی ۔ پھر بہت عاجزی کے ساتھ دعا کی کہ اللہ یہ کیا معاملہ ہے ۔ الہام ہوا کہ فلاں دن تمہاری زبان سے فلاں کلمہ خلاف ادب نکلا تھا ۔ ہم نے اتنے دن تک تمہیں ڈھیل دی کہ شاید توبہ کرلوں لیکن تم نے توبہ نہیں کی اس لئے آج اس کی سزا یہ ہے کہ تم ہمارا نام نہیں لے سکتے ۔ بس یہ سننا تھا کہ قیامت قائم ہوگئی ۔ بہت روئے بہت گڑ گڑائے ۔ بہت توبہ کی ۔ بہت دعائیں کیں ۔ تب پھر زبان جاری ہوئی اور ذکر کی مثل سابق پھر توفیق ہونے لگی ۔ بہت نازک معاملہ ہے بڑی احتیاط کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ یہ تو خبر نہیں کہ اس وقت کیا شان ہے پھر کس