ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
نے آنت کا منہ بجائے مقعد کے پسلی کی طرف کردیا تھا لہذا پسلی ہی میں سوراخ کرنا پڑا اور وہ بجائے مقعد کے پسلی میں سے ہگتا تھا ۔ اب اگر کوئی شخص بجائے مقعد کے پسلی میں سے ہگتا ہے تو یہ کوئی گناہ نہیں لیکن نقص ہے اور عیب ہے اسی طرح اگر کسی بزرگ میں بزرگی بھی ہے تہجد بھی ہے اشراق بھی ہے مگر اسکے اقوال وافعال میں اعتدال نہیں تو گو گناہ نہ ہو لیکن اس حال کو عندالشرح پسندیدہ نہیں کہہ سکتے ہمارے بزرگوں میں الحمداللہ یہی بات ہے کہ ہر موقع پر اس موقع کے مناسبت عمل کرتے تھے او ر کسی کام میں کوئی نفسانی دخل نہیں ہوتا تھانہ تقوی بگھارتے تھے ۔ حضور سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو واقعے ایسے پیش آئے جن میں آپ کو یہ تردد ہوا کہ لوگ بدنام کریں گے ۔ ایک تو حضرت زینبت رضی اللہ عنہا کے ساتھ نکاح کا خیال ۔ اس میں آپ کو لوگوں کی اس ملامت کا خوف تھا کہ دیکھئے اپنے بیٹے کی بیوی کے ساتھ نکاح کرلیا حالانکہ حضرت زید حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے محض متبنی تھے بیٹے نہ تھے ۔ ایک موقعہ تو یہ تھا اندیشہ ملامت کا ۔ اس کے متعلق تو اللہ تعالیٰ نے صاف طور سے ارشاد فرما دیا وتخفی فی نفسک مااللہ مبدیہ وتخشی الناس واللہ احق ان تخشاہ ۔ یعنی لوگوں سے آُپ ڈرتے ہیِں ۔ ڈرنا تو اللہ تعالیٰ ہی سے چاہئے پھر ارشاد فرمایا کہ زوجنکھا لکیلا یکون علی المومنین حرج فی ازواج ادعیاعھم اذا قضوا منہن وطراہ ۔ یعنی ہم نے آپ کا نکاح زینب کے ساتھ کردیا ۔ (اگر لوگ برا کہیں کچھ پروا نہیں ہمیں تو یہ مسئلہ بتلانا ہ کہ متبنی بیٹیوں کے ساتھ بھی بعد علیحدگی کے نکاح کرلینا جائز ہے ) تاکہ مسلمانوں کو اس معاملہ میں خواہ مخواہ تنگی واقع نہ ہو جب وہ اپنی حاجت ٌپوری کرلیں ۔ اس ارشاد کے بعد اب حضور کو کیا عذر ہوسکتا تھا ۔ سو ایک تو یہ موقع تھا کہ جس میں حضور کو ملامت کا خوف تھا مگر اس کا عتبار نہیں کیاگیا اور ایک موقع تھا حلیم کے کعبہ میں داخل کرنے کا ۔ حضور کا دل تو چاہتا تھا کہ موجود عمارت کے شہید کردیا جائے اور حطیم کو داخل کعبہ کرکے از سر نو بنایاجائے لیکن آپ کو ایسا کرنے سے یہ خیال مانع تھا کہ لوگ ملامت کریں گے کہ لیجئے یہ اچھے نبی پیدا ہوئ کہ کعبہ ہی کو ڈھاتے ہوئے آئے لہذا آپ نے اپنے اس رادہ کو فسخ فرمادیا اور اس خوف ملامت پر اللہ تعالیٰ نے نکیر نہیں فرمایا لہذا معلوم ہوا کہ بدنامی کا خوف ہر جگہ معتبر نہیں کوئی تو عمل ایسا ہے کہ جس کو بدنامی کے خوف سے نہ