ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
اخلاق درست کرنے کے لئے خود بد اخلاق ہنوں ۔ اگر یہ بداخلاق ہیں تو ہوں اپنی ایسی تیسی میں جائیں میں ان کے اخلاق کی درستی میں اپنے اخلاق کیوں بگاڑوں ۔ تو جناب اس زمانہ میں یہ سلاطین تھے ۔ ایک شخص نے مامون الرشید بہت ذہن اور ظریف تھا ۔ ظرافت سے کہا کہ دوحال سے خالی نیہں تو تو تمہارے پاس حج کے لئے سفر خرچ ہے یا نہیں اگر ہے تو پھر سوال کیوں کرے ہو اور اگر نہیں ہے تو تمہارے اوپر حج کے لئے سفر خرچ ہے یا نہیں ہے تو پھرسوال کیوں کرتے ہو اور اگر نہیں ہے تو تمہارے اوپر حج فرض سے ہی نہیں پھر کیوں مانگتے ہو اس نے بے دھڑک کہا کہ سنیئے جناب میں اپ کو بادشاہ سمجھ کے آیا ہوں ۔ یہ سن کر کربجائے اس کے کہ برا مانتے مامون الرشید نے حکم اس شخص کو حج کا پورا سفر خرچ دے دیا جائے چنانچہ دے دیا گیا دیکھئے مامون الرشید میں باوجود ایک بہٹ بڑۓ اور جلیل القدر بادشاہ ہونے کے اس قدر تحمل تھا مگر ہم باوجود غیرب اور مکسین ہونے کے اتنا تحمل نہیں کرسکتے جتنا وہ بادشاہ ہوکر کرتے تھے ۔ اسی دوران تقریر میں ایک صاحب نے ہدیہ خلاف شرط ا خاف قراد دیا پیش کیا ۔ اس پر تنبیہ فرمائی اور فرمایا کہ اب یہاں بھی مت جب تک کہ خط سے معاملہ صاف نہ کرلو ۔ یہ سن کر وہ صاحب خاموش بیٹھے رہے ۔ تھوڑی دیر انتظام کرکے فرمایا کہ جواب میں ہاں نا کچھ نہیں اس پر انہوں ےنے کہا کہ بہت اچھا ۔ پھر حضرت اقدس نے فرمایا کہ جواب یں ہاں نا کچھ نہیں اس کہ بہت اچھا ۔ پھرحضرت اقدس نے فرمایا کہ بس ان لوگوں نے بانام کچھ نہیں اس پر انہوں نے کہا کہ بہت اچھا ۔ پھر حججر اقدس نے فرمایا کہ بس ان لوگوں نے بدنام کیا ہے مزاج میں تشدد بہت ہے اب آپ صاحبوں نے دیکھ لیا کہ بس میرا یہ تددد ہے کہ بات کوصاف کرانا چاہتاہون اور لوگ بات کو گول رکھنے کے عادی ہو رہے ہیں۔ پھرغالبا بدہیہ کے شرائط کے تذکرہ میں یا کسی اور سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہم غریب ہیں تو کیا مگر اس قسم کے غریب ہیں جس کے بارے م میں کشی نے کہاہے ۔ گدائے مکیدہ ام لیک دقت مستی میں کہ نا ناز بر فلک وحکم برستارہ کنم اور اس قسم کے غریب ہے ہیں ۔