ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
جیسے ہو جاؤ تو میں بھی حضرات خلفاء جیسا ہو جاؤں ۔ اور اگر عوام تو ہوں متکبر جیسے فرعون اور ہامان اور میں بن جاؤں معمولی تو تم لوگ تومجھے چارہی دن میں پاگل سمجھ کر نکال باہر کرو اب تو برابر کا معاملہ ہے کہ جیسی رعیت ویسا بادشاہ ۔ واقعی خوب جواب دیا ۔ یہ مامون الرشید بہت حلیم تھے ایک مرتبہ تحیٰ ابن اکثم بخاری کے شیخ ان کے یہاں مہمان تھے دونوں کی آپس میں بہت بے تکلفی تھی یہاں تک کہ یححیی بن اکثم کو صرف نام لے کر پکارتے تھے حالانکہ وہ اتنے بڑے شخص تھے کہ بخاری کے استاد تھے مگر یحیی بن اکثم مامون الرشید کو امیرا لمومنین کہہ کر پکارتے تھے ۔ یہ ان کا تقوٰی تھا کہ باوجود اتنی بے تکلفی کے وہ خلیفہ ہونے کی وجہ سے بہت ادب کرتے تھے اور نام لے کر نہ پکارتے تھے لیکن وہ بھی خلیفہ کے صرف یحیی کہنے سے جتنے خوش ہوتے تھے اتنے خوش ادب کے ساتھ نام لینے سے نہ ہوتے کیونکہ یہ خصوصیت کی دلیل ہے ۔ غرض یحیی بن اکثم مامون الرشید کے یہاں ایک بار مہمان خلیفہ نے ایک رات دیھکا کہ یحیی کروٹیں بدل رہے ہیں پوچھا کیا بات ہے ۔ فرمایا پیاس لگ رہی ہے معلوم نہیں پانی کہاں ہے خلفیہ چپکے سے خود اٹھے اور پانی لاکر پیش کیا کہ لیجئے پانی حاضر ہے وہ بہت شرمائے اور کہا کہ یہ آپ نے کیا غضب کیا کسی خادم یا غلام سے فرما دیتے ۔ خلیفہ کی کوئی معمولی بادشاہت تھوڑا ہی تھی بڑٰی شان وشوکت کی بادشاہت تھی لیکن پھر بھی فرماتے ہیں کہ اے تحیی میں نے تم پر کوئی احسان نہیں کیا مہمان کی خود خدمت کرنا سنت ہے میں نے تو سعادت حاصل کی ہے اتباع سنت کی ۔ ایک دن رات کو کسی ضرورت سے خلیفہ نے آواز دی یا غلام یا غلام لیکن باوجود اس کے غلام جاگ رہے تھے وہ بولے ہی نہیں چپ پڑے لیٹۓ رہے جب پکارتے ہوئے بہت دیر ہوگئی تو ان کے ایک غلام جھلاکر اٹھا اور کہتے لگا کہ کیا غضب ہے رات کو بھی چین نہیں لینے دیتے یا غلام یا غلام زہر دیدو غلاموں کو ۔ ایک دفعہ ہی سب کو قتل کیوں نہ کردو ۔ دن بھر کام کرتے کرتے تھک کر رات کو آرام کرنے ذرا لیٹے تھے کہ بس پکار شروع ہوگئی یا غلام یاغلام یہ سن کر یحیٰٰ ابن اکثم کو بہت غصہ آیا ۔ فرمایا کہ اے امیرالمومنین آپ نے اپنے غلاموں کو بہت گستاخ کر رکھا ہے ۔ آپ ان کے اخلاق درست کیجئے ۔ اس کا مامون الرشید نے کیا عجیب جواب دیا کہ کوئی شیخ بھی نہ دیتا ۔ کہا کہ اگر میں ان کے اخلاق درست کرتا ہوں تو خود اپنے اخلاق بکاڑنے پڑتے ہیں تومجھے کیا غرض پڑی ہے کہ میں ان کے