ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
کے لقموں کو بھی دیکھتے ہیں حالانکہ میزبان کو مہمان کے سامنے کھانا رکھ کر پھر بالکل تغافل کرلینا چاہیے تاکہ وہ آزادی سے کھاسکے البتہ سرسری طور پر یہ دیکھتا رہے کھانے میں کمی تو نہیں اور کسی چیز کی ضرورت تو نہیں باقی یہ دیکھنا کہ کون چھوٹا لقمہ لے رہا ہے اور کون بڑا لقمہ اسکی اطلاع پر مہمان کو غیرت آتی ہے یہ آداب میزبانی کے بلکل خلاف ہے ۔ تو اتنے دقیق آداب ہیں مہمانی کے اور میزبانی کے ۔بس ایسے ہی آداب ہدیہ کے بھی ہیں انہوں نے ہدیہ میں مالکیت اور وکالت دونوں جمع کردیا اس صورت میں غیرت آتی ہے کہ میں بالکیت کو ترجیح دوں کیونکہ اس میں طمع کی شکل ہے ۔ رہی وکالت تو دوسروں کے ہدیہ میں میں کیوں واسطہ بنوں تم خود ہی دوسری جگہ کیوں نہ صرف کردو ۔ پھر انہوں نے لکھا کہ میں تویوں ہی لکھ دیا تھا اصل مقصود مالک ہی بنانا تھا ۔ میں نے جواب دیا کہ اگریونہی لکھ دیا تھا تو بھگتو اب میں نہیں لوں گا ۔ ایسے برتاؤ سے میرے متعلق یہاں تک لوگوں زبان پر آگیا کہ یہ کبر ہے اور اعراض ہے نعمت حق سے میں کہتا ہوں کہ پھر متکبر کو ہدیہ ہی کیوں دیتے ہومتواضع کردو جو قدر کرے ۔ بس ملانوں کی طرح مشکل ہے ۔ اگر اس میں توسع کریں تو کہتے ہیں کہ لالچی ہیں اور جو احتیاط کریںتو کہتے ہیں کہ کبر ہے ۔ بہر حال جو کچھ بھی ہو لالچی سمجھنے سے متکبر سمجھنا گوارا ہے ۔ بس لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ہم سے پوچھ پوچھ کرمعاملہ کیا کریں جو معاملہ کیا جائے پہلے یہ پوچھ لیں کہ حضور ہم کیا کریں بس وہ فتوے دیدیا اسی کے مطابق عمل کریں ۔ جب ان کے نزدیک بھلے بنیں اھ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کی ان عملی تنبیہات سے اصلاح بہت ہوتی ہے ۔ فرمایا کہ نیت تومیری نہیں ہوتی اصلاح کی گو اصلاح بھی ہوجاتی ہے ۔ اس وقت تو بس غیرت آتی ہے ۔ خدا سے تو کوئی امرپوشیدہ نہیں ۔ میں خوش نیتی کا اور اصلاح کا کیوں دعویٰ کروں واقعی تو نیت اصلاح کی نہیں ہوتی بلکہ غیرت آتی ہے ۔ مجھ سے ایک شخص نے کہا کہ یہ کبر ہے ۔ میں نے کہا کہ کبر کی بدنامی لذیز ہے بہ نسبت تملق کی بدنامی کے ۔ نواب صاحب کی حکایت سنی ہے ۔ ولایت میں عورتوں کے ساتھ تو بدکاری ہے ہی اب مردوں کے ساتھ بھی ہونے لگے ہے ۔ جنانچہ نواب صاحب موٹر بیٹھ کر کہیں جارہے تھے اتنے میں ایک لڑکا جو ان لوگوں میں حسین تھا آیا اور نواب صاحب کے ساتھ موٹر میں بیٹھنے کی اجازت چاہی ۔ نواب صاحب نے یہ سمجھ کر کہ لڑکا ہے تفریح کے لئے جاتا ہوگا اپنے ساتھ بٹھا