ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
دیکھنی چاہیے ایک شخص سوتے میں پیشاب کردیا کرتا تھا جس سے روز بسترخواب ہوجاتا اوربی بی کو دھونا پڑتا وہ بہت خفا ہوتی کہ شرم نہیں آتی بڈھا ہو کر بچوں کی طرح سوتے ہیں پیشاب کر دیتا ہے ۔ اس نے کہا کہ کیا کروں شیطان خواب میں آتا ہے اور مجھے اٹھالے جاتا ہے کہ چلو سیر کریں پھر پیشاب کا تقاضا ہوتا ہے وہ ایک موری دکھاتا ہے اور کہتا ہے کہ یہاں بیٹھ جاؤ اور پیشاب کرلو ۔ میں موری سمجھ کر پیشاب کرلیتا ہوں ۔ جب آنکھ کھلتی ہے تو اپنے آپ کو بستر پر پڑا پاتا ہوں اس وقت معلوم ہوتا ہے کہ وہ موری نہیں ہوتی محض شیطان کا دھوکہ ہوتا ہے ۔ وہ غریب لوگ تھے بیوی نے کہا کہ جب شیطان سے ایسی دوستی ہے تو اس سے اپنا کام بھی نکالنا چاہئے کیونکہ جنون سے لوگوں کے بڑے بڑے کام نکلتے ہیں اور شیطان تو جنون کا بادشاہ ہے اس سے اگر کچھ مانگو گے تو بہت کچھ مل جائے گا اور ہماری یہ غریبی جاتی رہے گی ۔ اس نے کہا کہ اچھا ان خواب میں آیا تو اس سے کہوں گا ۔ چنانچہ جب وہ رات کو سویا تو شیطان صاحب پھر آموجود ہوئے ۔ اس نے کہا بس میاں نہ کچھ دیتے ہو نہ دلاتے ہو روز پیشاب ہی کرا جاتے ہو یہاں غریبی کے مارے فاقوں کی نوبت ہے ۔ اس نے کہا کہ واہ تم نے اس سے پہلے کیوں نہیں کہا ۔ یہ بات کیا مشکل ہے چلو مین تمہیں روپیوں کا توڑا دیدوں گا ۔ پھر فراغت سے خرچ کرتے رہنا چنانچہ وہ اس کو اٹھا کر ایک شاہی خزانہ پر لے گیا اور وہاں سے روپیوں کی ایک تھیلی نکال کر اس کے کندھے کے اوپر رکھدی کہ لے جا وہ تھلی اتنی وزنی تھی کہ مارے بوجھ کے میاں کا پاخانہ نکل گیا اب صبح جو آنکھ کھلی تو کیا دیکھتے ہیں کہ بستر پر پاخانہ تو موجود ہے اور تھلی ندارد بیوی نے یہ دیکھ کر کیا کہ اللہ کے واسطے تو موت ہی لیا کر میں ایسے روپیوں سے باز آئی ۔ تو ہم لوگوں کے یہ خواب ہیں ۔ خواب میں تو دیکھا کہ جنت میں ہیں اور بیداری میں دیکھا تو دوزخیوں سے بدتر ۔ جیب بیداری کی یہ حالت ہے تو خواب کی حالت کی خوشی کیا جیسے اس شخص نے خواب میں تو دیکھا کہ خزانہ مل گیا اور بیداری مین دیکھا تو کچھ نہیں پاخانہ میں سنا ہوا پڑا ہے ۔ غرض جس چیز کو شریعت نے حجت بنایا اس کو اتنی اہمیت دینا جائز کہاں ہے ۔ بزرگوں نے یہاں تک تصریح فرمائی ہے کہ خواب ہی میں نہیں بلکہ بیداری کی حالت میں بھی اگر غیب سے یہ کہا جاوے کہ تو جنتی ہے اور بالکل مامون العاقبت ہے چاہے کوئی نیک عمل کر یا نہ کر تو ضرور جنت میں جائے گا تب بھی اس پر ہرگز التفات نہ چاہئے اور رائی برابر بھی عمل میں کمی نہ کرنی