ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
چاہئے اور اگر غیب سے یہ ندا آئے کہ تو دوزخی ہے چاہے یعنی عبادت کر تو دوزخ میں جائے گا ۔ تو اس سے بھی ہرگز مایوس نہ ہو اور بدستور عبادت میں مشغول رہے ۔ اسے بھی لغو سمجھے اور اسے بھی لغو سمجھے نہ اس سے کچھ متاثر ہو نہ اس سے کچھ متاثر ہو ۔ مٰیں کہتا ہوں کہ اگر کوئی اور چیز بھی سوائے وحی کے حجت ہوتی پیغمبر صل اللہ علیہ وسلم اس کو کیوں نہ ظاہر فرماتے ۔ حضرت حافظ شیرازی رحمتہ اللہ علیہ گو بظاہر رند مشرب ہیں اور رند مشہور ہیں گو یہ غلط ہے لیکن وہ بھی فرماتے ہیں ۔ در راہ عشق وسوسہ اہر من بسے ست ہشدارد گوش رابہ پیام سروش دار پیام سروش کیا ہے وحی ہی تو ہے ۔ وحی کو فرشتہ ہی تو لایا تھا ۔ بس حجت صرف وحی ہی ہے غیر صاحب وحی کا فرشتوں کو دیکھنا بھی حجت نہیں اور اگر فرشتے بھی نہ ہوں تو کچھ پوچھنا ہی نہیں چنانچہ اس طریق میں ایسے ایسے وسوسے شیطان ڈالتا ہے کہ خدا کی پناہ حضرت شیخ اکبر نے لکھا ہے کہ بعض اوقات شیطان بعض سالکوں کے متخلہ میں تصرف کرتا ہے اور ایک آسمان بنا کر ان کی آنکھوں کے سامنے پیش کرتا ہے پھر اس میں ان کو اسی تصرف کے اثر سے اجسام نورانی چلتے پھرتے نظر آتے ہیں اور شیطان یہ دل میں ڈالتا ہے کہ یہ ملائکہ ہیں پھر وہ کچھ تعلیم کرتے ہوئے بھی سنائی دیتے ہیں اور وہ تعلیم خلاف شریعت ہوتی ہے ۔ اس لئے اگر ایسا واقعہ بھی دیکھے تب بھی کچھ پروانہ کرے ۔ ہمارے حضرت حاجی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ کچھ بھی نظر آئے انوار تجلیات سب کو لائے نفی کے تحت میں لاکر سب کی نفی کردینی چاہئے عبدیت یہی ہے ۔ مولانا اسی طرف اشارہ فرماتے ۔ عشق آں شعلہ است کوچوں بر فروخت ہرچہ جز معشوق باقی جملہ سوخت تیغ لادر قتل غیر حق براند درنگر آخر کہ بعد لاچہ مساند ماند الاللہ باقی جملہ رفت مرحبا اے عشق شرکت سوز زفت