ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ہونا ثابت نہیں پھر اس کی صحیح تعبیر کا سمجھ مین آجانا ضروری نہیں ۔ اور پھر کسی کا خواب اور کسی کی تعبیر پہلے ہوجاؤ کسی قابل ۔ اگر یہ کہا جاوے کہ رویاء صالحہ کو حدیث شریف میں مبشرات فرمایا گیا ہے تو میں کہتا ہوں کہ یہ درجہ ہم لوگوں کے خواب کا ہے یاصلحاء کے خواب کا ایک تو یہ فرق ۔ پھر حضرات صحابہ کہ ہر شے کو اپنے درجہ میں رکھتے تھے ان کے خوابوں کی تعبیر دینے میں عقیقدت خراب ہونے کا مفسدہ محتمل نہ تھا اور اب یہ بھی اندیشہ ہے وقت اگر خوابوں کو اہمیت دی جائے تو بس لوگ خوابوں ہی پر قناعت کرکے بیٹھے میں اور اصلاح اعمال سے بے فکر ہوجائیں ۔ اور مفسدہ تو وہ چیز ہے کہا اگر نقل میں بھی مفسدہ ہو تو اس کو بھی ترک کرادیا جاتا ہے چہ جائے کہ خواب جو نقل تو کیا کسی درجہ میں بھی عبادت نہیں کیونکہ عمل اختیاری نہیں ۔ اب اس میں تفقہ کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ جب خوابوں کو اہمیت دینے میں عقیدہ کی خرابی کا احتمال ہے تو اس کو بالکل ہی ترک کردینا چاہئے ۔ پھر یہ بھی قابل نظر ہے کہ کبھی ایک ہی شخص کے بارے مٰیں دو شخص مختلف خواب دیکھتے ہیں تو کس کے خواب کا اعتبار کیا جائے گا کسی کا بھی نہیں کیونکہ یہ عقلی اور علمی مسئلہ ہے کہ اذاتعارضا تساقطا یعنی جب برابر کی قوت کی دو چیزیں متعارض ہوں تو دونوں واجب الترک ہیں تو وہی حاصل ہو اکہ خواب حجت نہیں پھر آج کل کی تعبر بھی اٹکل بچو ہوتی ہے کبھی کسی کے نزدیک کچھ ہوتی ہے کسی کے نزدیک کچھ ۔ تعبیر کا سمجھنا مشکل ہے ۔ اس پر ایک خواب یاد آیا ہمارے حضرات ہمیشہ ندوہ کے خلاف رہے ہیں یہ اختلاف ندوہ کے خلاف رہے ہیں یہ اختلاف ندوہ والوں کو معلوم تھا انہوں نے اس اختلاف کے جواب کے لئے ایک خواب پیش کیا ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ انہوں نے وہ خواب گھڑا ضرور دیکھا ہوگا ۔ وہ خواب یہ تھا کہ گویا ندو کا جلسہ ہے ۔ مسند بچھی ہوئی ہے ۔ اہل ندوہ مسند پر بیٹھے ہوئے کاروائی جلسہ کی کررہے ہیں ۔ باہم مشورہ ہورہاہے ۔ جناب رسول اللہ کو دیکھا کہ ایک طرف کو آپ بھی بیٹھے ہوئے ہیں ۔ بس یہ خواب تھا ۔ ان لوگوں نے اس کی یہ تعبیر دی کہ جس مجلس میں خود حضور موجود ہوں وہ مجلس یقینا عند اللہ مقبول ہے ۔ کسی نے اس خواب اور اس تعبیر کا ذکر حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں کیا ۔ مولانا نے فرمایا کہ ان لوگوں نے اس خواب کا صحیح مطلب نہیں سمجھا کوئی ان سے کہے کہ حضور کے ہوتے کسی کا مسند پر بیٹھنا صاف دلیل ہے تقدم علی الرسول کی یعنی ان لوگوں میں خود رائی