ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
ان کو اپنے ہی میں سے سمجھتے تھے اور وہ بھی ان سے بے تکلف مسائل علمی اور کلام وبحث مباحثہ کرتے تھے ۔ غرض وہ اس درجہ کے تابعی تھے کہ صحابہ کے طبقہ مین سمجھے جاتے تھے چونکہ حضرت علی کے زمانے خلافت مین بھی یہ قاضی تھے ایک واقعہ خود حضرت علی کے ساتھ ہوا کہ حضرت علی کی زرہ چوری ہوگئی تھی آپ نے اس کو ایک یہودی کے پاس دیکھا اور اس کو پہچان کر اس سے کہا کہ یہ تو ہماری زرہ ہے اس نے جھوٹ انکار کیا کہ نہیں یہ آپ کی نہیں یہ تو میری ہے آپ نے قاضی شریح کے یہاں دعوی کردیا ۔ قاضی صاحب نے عرض کیا کہ ثبوت لایئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنا ایک آزاد شدہ غلام بطور گواہ کے پیش کیا جس جا نام قنبر تھا ۔ دوسرے گواہ حضرت امام حسین تھے ان کو جب پیش کیا گیا تو قاضی شریح نے عرض کیا کہ غلام تو آزاد شدہ ہے اس کی گواہی جائز ہے مگر حضرت حسن کی گواہی مسموع نہیں ۔ کیونکہ باپ کے حق میں بیٹے کی گواہی معتبر نہیں چونکہ مسئلہ مختلف فیہ ہے حضرت علی کے نزدیک بیٹے کی گواہی معتبر تھی اس لئے حضرت حسین کو پیش کیا تھا اور قاضی شریح کے نزدیک یہ گواہی معتبر نہ تھی لہذا انہوں نے اور گواہ مانگا لیکن چونکہ اور گواہ کوئی نہ تھا اس لئے وہ زرہ یہودی ہی کی قرار دی گئی اور عدم ثبوت میں حضرت علی خارج کردیا گیا ۔ دیکھئے رعایا کو اتنا ازاد کر رکھا تھا کہ ایک طرف تو خود امیرالمومنین اور دوسری طرف ایک ادنی رعیت جو مسلمان بھی نہیں بلکہ یہودی اور وہ امیرالمومنین کو جھٹلا رہا ہے ۔ وہ فرمارہے کہ میں پہچانتا ہوں یہ میری زرہ ہے وہ نہایت بے باکی کے ساتھ کہہ رہا ہے کہ نہیں آپ کا دعوی غلط ہے یہ میری ہی زرہ ہے ۔ پھر باوجود اس صریح جھوٹ کے امیر المومنین کی طرف سے اس پر کوئی ہیبت طاری نہیں کی گئی کوئی زور نہیں ڈالا گیا ۔ کیا ٹھکانہ ہے ۔ اس یہودی کی دلیر وبے باکی کا بات یہ ہے کہ وہ جانتا تھا کہ یہ حضرات قانون کے پابند ہیں خلاف قانون کچھ نہ کریں گے اور حضرات علی کرم اللہ وجہہ نے بھی بجائے اس کے کہ خود کوئی کاروائی کرتے یا بادشاہ ہونے کی حثیت سے اپنی ہیبت طاری کرتے اپنے ایک ماتحت قاضی کے یہاں جاکر نالش کی اور دعوی دائر کیا حالانکہ زرہ کی حقیقت ہی کیا تھی درگزر ہی کرتے مگر صرف اس لئے دعوی دائر کیا کہ کبر نہ ہو اور یہ عار مانع نہ ہو کہ امیر المومنین ہوکر ایک ادنی زرہ کے لئے دعوی دائر کیا کہ کبر نہ ہو اور یہ عار مانع نہ ہو کہ امیرالمومنین ہوکر ایک ادنی زرہ کے لئے ایک ادنی یہودی کے مقابلہ میں اپنے ماتحت کے یہاں کیا نالش کروں ۔ غرض جب قاضی شریح نے حضرت علی کا دعوی خارج کردیا اور حضرت علی وہاں سے نکلے تو بالکل ہشاش