ملفوظات حکیم الامت جلد 9 - یونیکوڈ |
|
لطائف پر ایک اور واقعہ یاد آیا کہ شروع میں حضرت حاجی صاحب مکہ معظمہ میں ایک زمانہ میں ایک ربط میں رہتے تھے وہاں اور بہت درویش بھی قیام کئے ہوئے تھے کسی بے چارے کو سب درویشوں کی خدمت میں صرف ایک ایک دونی ہی پیش کرنے کی توفیق ہوئی چنانچہ وہ تقسیم کرتا ہوا حضرت کے خلوہ کی طرف بھی آیا ۔ یہاں دیکھا تو سب امیرانہ سامان ۔ فرش بھی مسند بھی گاؤ تکیہ بھی گھڑی بھی یہ ٹھاٹھ دیکھ کر وہ جھجک گیا اور پیچھے کو ہٹا حضرت حاجی صاحب نے فرمایا کون صاحب ہیں کیا کام ہے ۔ اس نے کہا کہ کچھ نہیں ۔ فرمایا کیوں نہیں کچھ تو ہے ۔ بتاؤ کیوں آئے تھے اس نے عرض کیا کہ حضرت سچی بات تو یہ ہے کہ یہاں کے ہر درویش کی خدمت میں دو دو آنہ ہدیہ پیش کرتا چلا آرہا ہوں مجھے اتنی ہی وسعت ہے یہاں آپ کی خدمت میں بھی اسی نیت سے آیا تھا لیکن یہاں کے سامان اور امیرانہ شان کو دیکھ کر شرم آئی کہ صرف ایک دوانی کیا پیش کروں اس لئے رک گیا ۔ حضرت بڑے خوش مزاج اور متواضع تھے فرمایا کہ اچھا تو آپ نے مجھ کو درویشوں کی فہرست سے خارج کردیا ہے ۔ اس نے عرض کیا کہ حضرت آپ تو درویشوں کے سردار ہیں ۔ فرمایا کہ یہ اچھی سرداری ہے کہ اروں کو تو ان کا حصہ ملے اور ہمیں اپنا حصہ نہ ملے ۔ ہم تو اپنا حصہ لیں گے اب وہ شرماتا ہے کہ دونی کیا دوں اور حضرت اصرار فرمارہے ہیں ۔ عموما تو درویشوں کا یہ طریق ہوتا ہے کہ دینے والا اصرار کرتا ہے اور لینے والا انکار کرتا ہے لیکن یہاں اس کاعکس ہوا کہ لینے والا لینا چاہتا ہے اور دینے والا دینا نہیں چاہتا کیونکہ یہاں اسی کا موقع تھا یہ حضرات عادل ہوتے ہیں ایک دفعہ شریف مکہ کے پاس کوئی رقم مہاجرین میں تقسیم کرنے کے لئے آئی تو حضرت حاجی صاحب نے شریف صاحب کے پاس کہلا کر بھیجا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ کے پاس کوئی رقم مہاجرین میں تقسیم کرنے کے لئے آئی ہے تو ہمارا حصہ ہمیں ملنا چاہیئے چنانچہ وہاں مین آنے پیسے حضرت کے حصہ کے آئے اس وقت وہاں مولانا محمد منیر صاحب نانوی توی بھی موجود تھے ان سے فرمایا کہ کیوں جی تین آنہ پیسو میں میرا کام چل جائے گا لیکن ایک مصلحت کی وجہ سے میں نے یہ رقم خود درخواست کر کے منگوائی ہے کیونکہ یہاں کا خلاصہ ہے کہ جو ذرا استغناء کے ساتھ رہتا ہے اس پر لوگ خواہ مخواہ حسد کرنے لگتے ہیں چونکہ مجھے یہاں رہنا ہے اور اپنی ساری عمر گزارنی ہے اس واسطے میں ذلیل ہوکر رہتا ہوں تاکہ استغناء کا شبہ نہ ہو ۔ پھر ہمارے حضرت اقدس مد ظلہم العالی نے فرمایا